پانچویں دن راجیہ سبھا کی کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی صدر کے خطاب پر ادا کیے جانے والے شکریہ کے ووٹ پر بحث جاری رہے گی۔ جمعرات کو کارروائی کے دوران کئی اہم پارلیمانی کمیٹیوں کی رپورٹس بھی ایوان کی میز پر رکھی جائیں گی۔ قبل ازیں بدھ کے روز راجیہ سبھا میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بھونیشور کلیتا نے صدر کے خطاب پر شکریہ کا ووٹ کیا۔
آپ کو یہ بھی بتادیں کہ راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے بدھ کے روز کہا تھا کہ صدر کے خطاب کے شکریہ پر ووٹ پر تبادلہ خیال کے لئے پہلے دس گھنٹے کا وقت طے کیا گیا تھا، تاہم اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وقفہ صفر اور وقفہ سوال کے علاوہ سرکاری کاموں کے لیے جو پانچ گھنٹوں کا وقت متعین کیا گیا تھا اسے اب صدر کے خطاب کے شکریہ پر ووٹ کے لیے اضافی وقت کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
قابل غور بات یہ ہے کہ ایوان بالا کا اجلاس وقفہ صفر سے شروع ہوتا ہے جس میں ممبران پارلمان عوامی اہمیت سے متعلق مختلف امور اٹھاتے ہیں۔ جب کہ وقفہ صفر کے بعد وقفہ سوالات شروع ہوتا ہے۔ جس کے بعد ممبران پارلمان حکومت سے مختلف امور و موضوعات پر سوالات پوچھتے ہیں۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس جمعہ 29 جنوری کو شروع ہوا۔ پہلے دن دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے صدر رام ناتھ کووند نے خطاب کیا تھا۔
بعد ازاں یکم جنوری پیر کے دن بجٹ پیش کیا گیا۔ تاہم جب منگل کو ایوان کا اجلاس شروع ہوا تو حزب اختلاف کے اراکین نے کسانوں کے احتجاج کے معاملے پر بات چیت کا مطالبہ کیا۔ تب صدر نشین راجیہ سبھا نے کہا تھا کہ صدر کے خطاب کے شکریہ پر ووٹ کے دوران ممبران اپنی بات پیش کرسکتے ہیں۔
تاہم حزب اختلاف کے اراکین کی طرف سے ہنگامہ آرائی کی وجہ سے جو اپنے مطالبے پر ڈٹے ہوئے تھے، ایوان بالا گذشتہ روز کام کرنے سے قاصر رہا اور بار بار ملتوی ہونے کے بعد اجلاس کو پورے دن کے لئے ملتوی کردیا گیا۔