گزشتہ روز راج بھون میں دھرنے کے بعد راجستھان کے وزیراعلی اشوک گہلوت نے کہا ہے کہ 'اگر ضروری ہوا تو کانگریس کے ایم ایل اے صدر جمہوریہ سے ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ ریاست میں جاری بحران کے حل کے لئے وزیراعظم کے دفتر کے باہر دھرنا بھی دیں گے'۔
کانگریس لیجسلیچر پارٹی (سی ایل پی) کے ایک اجلاس میں گہلوت نے اشارہ دیا کہ یہ ثابت کرنے کے لئے فلور ٹیسٹ کرانا ہے کہ کانگریس کے بیشتر ارکان اسمبلی اور اتحادی اقتدار کے لئے ہونے والی لڑائی میں ان کے ساتھ ہیں یا کسی اور کا ساتھ دینا چاہتے ہیں۔
سی ایل پی اجلاس کے بعد کانگریس کے چیف وہپ مہیش جوشی کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 'حکومت کے پاس اکثریت ہے اور وہ اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کرا سکتی ہے'۔
سی ایل پی کا اجلاس ہوٹل میں ہوا جہاں گہلوت کیمپ کے ایم ایل اے کئی دنوں سے مقیم ہیں۔
پارٹی کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ 'وزیراعلیٰ نے ہم سے کہا کہ وہ ہوٹل میں زیادہ دن تک قیام کے لیے تیار ہیں۔ اگر ضرورت ہوئی تو ہم صدر سے ملنے جائیں گے اور وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر بھی دھرنا دیں گے'۔
جمعہ کے دن کانگریس کے اراکین اسمبلی نے راج بھون میں پانچ گھنٹوں تک احتجاج کیا تھا، جس میں گورنر کلراج مشرا سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اسمبلی کا اجلاس طلب کریں۔
پارٹی کے بیان کے مطابق گہلوت نے سی ایل پی کو بتایا کہ 'یہ لڑائی جمہوریت کو بچانے کے لئے لڑی جارہی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'اراکین اسمبلی کی رائے لینے کے بعد مستقبل کے لئے لائحہ عمل طے کیا جائے گا'۔
کانگریس کے مطابق راج بھون میں دھرنا جمعہ کی رات کو کالعدم قرار دیا گیا، اس کے بعد مشرا نے کہا کہ 'وہ آئین کی پاسداری کریں گے لیکن کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے'۔
گورنر نے گہلوت سے سیشن بلانے کے لئے اپنی سفارشات دوبارہ پیش کرنے کو کہا ہے۔ جس میں چھ نکات کی وضاحت کی جائے گی۔ ان میں ارکان اسمبلی کی آزادانہ نقل و حرکت سے متعلق سوالات اور سیشن کو فوری طور پر طلب کرنے کی بات بھی شامل ہے۔
اطلاع کے مطابق اٹھارہ دیگر ناراض ارکان اسمبلی نے سی ایل پی اجلاس میں شرکت کے لئے پارٹی وہپ کی خلاف ورزی کی ہے۔
واضح رہے کہ راجستھان میں جملہ 200 ارکان اسمبلی میں 19 ناراض سمیت کانگریس کے 107 اور بی جے پی کے 72 ارکان اسمبلی ہیں۔