ETV Bharat / bharat

ملک بھر میں فرانسیسی صدر کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری - بھارت میں بھی فرانسسی صدر کے خلاف مظاہرے

فرانس کی مخالفت کرنے والے مسلم ممالک کی طرز پر ممبئی کے بھنڈی بازار میں رات کے وقت فرانسیسی صدر میکخواں کے پوسٹرز سڑک پر لگائے گئے تھے۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر بھی یہ ویڈیو خوب وائرل ہوئی۔

Protests against the French president in India
بھارت میں بھی فرانسسی صدر کے خلاف مظاہرے
author img

By

Published : Oct 30, 2020, 9:38 PM IST

فرانسسی صدر ایمانوئل میکخواں کے اسلام مخالف بیان کی ترکی، پاکستان ، ایران اور ملیشیا سمیت بہت سے مسلم ممالک مذمت کر رہے ہیں، ترکی نے تو مسلمانوں سے فرانسسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

بھارت میں بھی مختلف تنظیموں نے فرانسیسی صدر کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کیا ہے، جمعرات کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مسلمانوں سے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے، بورڈ کے سکریٹری اور سوشل میڈیا کے انچارج مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔

اس اعلان کے بعد مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے کووال میدان میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں کی مسلم معاشرے کے لوگوں نے شدید مخالفت کی، یہ احتجاج بھوپال سنٹرل سے کانگریس کے ایم ایل اے عارف مسعود کی سربراہی میں کیا گیا تھا۔ اس دوران مظاہرین نے صدر ایمانوئل میکخواں کے پوسٹر کو پامال کیا اور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

ممبئی میں فرانسیسی صدر کے خلاف بھی مظاہرہ ہوا، فرانس کی مخالفت کرنے والے مسلم ممالک کی طرز پر ممبئی کے بھنڈی بازار میں رات کے وقت میکرون کے پوسٹر سڑک پر لگائے گئے تھے۔ جب لوگ صبح باہر نکلے تو سڑکوں پر ان پوسٹروں کو دیکھ کر حیرت زدہ ہوگئے۔ سوشل میڈیا پر بھی پوسٹر سے بھری پڑی سڑک کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔ تاہم ابھی تک کسی تنظیم نے پوسٹر لگانے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

رضا اکیڈمی کے سکریٹری مولانا خلیل الرحمٰن نے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر رام ناتھ کووند سے فرانس کے صدر کے خلاف کاروائی کرنے اور ان سے معافی مانگنے کی درخواست کی ہے۔

عالمی پیمانے پر فرانسیسی صدر کے خلاف ہورہے احتجاج کے دوران حکومت ہند نے بھی کھل کر فرانسیسی صدر کی حمایت کی ہے، وزیر اعظم نریندر مودی نے فرانس کے کلیسہ میں ہونے والے حملے سمیت فرانس میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ بھارت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرانس کے ساتھ کھڑا ہے۔

مودی نے جمعرات کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا "میں حالیہ دنوں میں فرانس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کرتا ہوں، جس میں آج ایک چرچ میں ہونے والا حملہ بھی شامل ہے۔"

فرانس نے بھی بھارت کی حمایت پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ دونوں ممالک دہشت گردی کی جنگ میں ایک دوسرے پر اعتماد کرسکتے ہیں۔ وہیں #انڈیا اسٹینڈز ود فرانس کا ٹویٹر پر ٹرینڈ چلا۔ کئی یوزرس نے ہندوستان کا فرانس کو حمایت کرنے کی ستائش کی تو متعدد یوزرس نے اسے تعصب پر مبنی قرار دیا۔

فرانسیسی صدر نے حال ہی میں اسلامی بنیاد پرستی اور علیحدگی پسندی کو فرانس کے لئے خطرہ قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے اگلے سال ملک میں ایک قانون لایا جائے گا۔

میکخواں نے کہا تھا کہ 'اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو آج پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔ ہم اسے صرف اپنے ملک میں نہیں دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 1905 کے قانون کو مستحکم کرنے کے لئے ایک بل لایا جائے گا، جو فرانس میں چرچ اور ریاست کو الگ کرنے کے لئے بنایا گیا تھا'۔

فرانسسی صدر ایمانوئل میکخواں کے اسلام مخالف بیان کی ترکی، پاکستان ، ایران اور ملیشیا سمیت بہت سے مسلم ممالک مذمت کر رہے ہیں، ترکی نے تو مسلمانوں سے فرانسسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

بھارت میں بھی مختلف تنظیموں نے فرانسیسی صدر کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کیا ہے، جمعرات کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مسلمانوں سے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے، بورڈ کے سکریٹری اور سوشل میڈیا کے انچارج مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔

اس اعلان کے بعد مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے کووال میدان میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں کی مسلم معاشرے کے لوگوں نے شدید مخالفت کی، یہ احتجاج بھوپال سنٹرل سے کانگریس کے ایم ایل اے عارف مسعود کی سربراہی میں کیا گیا تھا۔ اس دوران مظاہرین نے صدر ایمانوئل میکخواں کے پوسٹر کو پامال کیا اور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

ممبئی میں فرانسیسی صدر کے خلاف بھی مظاہرہ ہوا، فرانس کی مخالفت کرنے والے مسلم ممالک کی طرز پر ممبئی کے بھنڈی بازار میں رات کے وقت میکرون کے پوسٹر سڑک پر لگائے گئے تھے۔ جب لوگ صبح باہر نکلے تو سڑکوں پر ان پوسٹروں کو دیکھ کر حیرت زدہ ہوگئے۔ سوشل میڈیا پر بھی پوسٹر سے بھری پڑی سڑک کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔ تاہم ابھی تک کسی تنظیم نے پوسٹر لگانے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

رضا اکیڈمی کے سکریٹری مولانا خلیل الرحمٰن نے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر رام ناتھ کووند سے فرانس کے صدر کے خلاف کاروائی کرنے اور ان سے معافی مانگنے کی درخواست کی ہے۔

عالمی پیمانے پر فرانسیسی صدر کے خلاف ہورہے احتجاج کے دوران حکومت ہند نے بھی کھل کر فرانسیسی صدر کی حمایت کی ہے، وزیر اعظم نریندر مودی نے فرانس کے کلیسہ میں ہونے والے حملے سمیت فرانس میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ بھارت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرانس کے ساتھ کھڑا ہے۔

مودی نے جمعرات کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا "میں حالیہ دنوں میں فرانس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کرتا ہوں، جس میں آج ایک چرچ میں ہونے والا حملہ بھی شامل ہے۔"

فرانس نے بھی بھارت کی حمایت پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ دونوں ممالک دہشت گردی کی جنگ میں ایک دوسرے پر اعتماد کرسکتے ہیں۔ وہیں #انڈیا اسٹینڈز ود فرانس کا ٹویٹر پر ٹرینڈ چلا۔ کئی یوزرس نے ہندوستان کا فرانس کو حمایت کرنے کی ستائش کی تو متعدد یوزرس نے اسے تعصب پر مبنی قرار دیا۔

فرانسیسی صدر نے حال ہی میں اسلامی بنیاد پرستی اور علیحدگی پسندی کو فرانس کے لئے خطرہ قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے اگلے سال ملک میں ایک قانون لایا جائے گا۔

میکخواں نے کہا تھا کہ 'اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو آج پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔ ہم اسے صرف اپنے ملک میں نہیں دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 1905 کے قانون کو مستحکم کرنے کے لئے ایک بل لایا جائے گا، جو فرانس میں چرچ اور ریاست کو الگ کرنے کے لئے بنایا گیا تھا'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.