امراوتی کے حدود والے 29 دیہاتوں کے عوام نے احتجاج کیا،ان کی حمایت میں بعض سیاسی جماعتوں کے رہنما، عوامی نمائندے اور عوامی تنظیموں نے کی۔ تلورو میں بھی احتجاج کیا گیا جس کے نتیجہ میں کشیدگی دیکھی گئی۔
پولیس نے خیمہ لگانے کی کوشش کرنے والے کسانوں کو روک دیا جس کے نتیجہ میں ان کی پولیس سے بحث وتکرار ہوگئی۔
اضلاع کرشنا،گنٹور میں بھی احتجاجی پروگرام منعقد کئے گئے۔اس احتجاج کے موقع پر سکریٹریٹ جانے والی ہر گاڑی کی تلاشی لی گئی۔
صرف شناختی کارڈ رکھنے والوں کو ہی سکریٹریٹ کے اندر جانے کی اجازت دی گئی۔ ان کسانوں نے تین دارالحکومتوں کی وزیراعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی کی تجویز کے خلاف نعرے بازی کی۔
ان کسانوں نے مطالبہ کیا کہ تین دارالحکومتوں کی تجاویز سے فوری دستبرداری اختیار کی جائے اور ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ امراوتی میں انفراسٹرکچر تیار ہے اور تین دارالحکومتوں کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔
کسانوں نے واضح کیا کہ ان کو ایک ہی دارالحکومت چاہئے جس کا وعدہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے ان کی اراضیات نئے دارالحکومت کی تعمیر کے لئے لیتے وقت کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ جب حکومت نے امراوتی کو دارالحکومت بنانے کا اعلان کیا تھا تو اس وقت کی اپوزیشن وائی ایس آرکانگریس پارٹی نے بھی اس کو قبول کیا تھا اور اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔
مزید پڑھیں : اے پی کے وزیراعلی جگن کا اپنے والد کو خراج عقیدت پیش کیا
تاہم اب وائی ایس آرکانگریس سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے تمام علاقہ میں اشتعال انگیزی کو ہوا دے رہی ہے۔ کسانوں نے الزام لگایا کہ تین دارالحکومتوں کے اعلان کے ذریعہ وزیراعلی ریاست کو تقسیم کررہے ہیں۔
کسانوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنے اس اعلان کو فوری طورپر واپس لے۔ اس احتجاج کے موقع پر مختلف مقامات پر پولیس کا بھاری بندوبست دیکھا گیا۔امراوتی بچاو کے نام سے واکرس ایسوسی ایشن کی جانب سے وجئے واڑہ میں ریلی نکالی گئی اور دارالحکومت کے طورپر امراوتی کو ہی برقرار رکھنے کا مطالبہ کیاگیا۔