پروفیسر خالد محمود نے شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر، اردو اکادمی دہلی کے وائس چیئرمین اور مکتبہ جامعہ لمیٹیڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے ساڑھے چار لاکھ کتابیں شائع کیں۔ درجنوں قومی اور بین الاقوامی سیمناروں کا انعقاد کیا ہے۔
ان کی سربراہی میں شعبے میں وزارت برائے ثقافت سے ٹیگور ریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن اسکیم کے لیے ایک کروڑ روپے کا فنڈ حاصل کیا گیا اور شعبے کا سالانہ مجلہ 'ارمغان' جاری کیا اور دہلی اردو اکادمی کی جانب سے درجنوں اہم ادیب و شعرا پر مونو گراف شائع کیے۔
پروفیسر خالد محمود کی ادبی خدمات کا دائرہ شاعری، انشائیہ، خاکہ، تحقیق، تنقید اور ترجمے پر محیط ہے۔ مختلف اصناف پر مشتمل ان کی پچیس کتابیں منظرعام پر آچکی ہیں۔
ان کی بیش بہا ادبی خدمات کے اعتراف میں انھیں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ، میر تقی میر قومی ایوارڈ من جانب مدھیہ پردیش اردو اکادمی، غالب ایوارڈ من جانب غالب انسٹی ٹیوٹ اور دہلی اردو اکادمی ایوارڈ برائے شاعری پیش کیے جاچکے ہیں۔
پروفیسر خالد محمود ایک مثالی معلم بھی ہیں، جن کے ہزاروں لائق و فائق طلبا ملک و بیرون ملک میں ممتاز مناصب پر فائز ہیں۔
سیفی سرونجی نے 'خالد محمود فن اور شخصیت' کے عنوان سے تقریباً پانچ سو صفحات کی کتاب شائع کی ہے جس میں ان کے حوالے سے قرۃ العین حیدر، پروفیسر عبدالقوی دسنوی، پروفیسر مظفر حنفی، پروفیسر صغریٰ مہدی، پروفیسر آفاق احمد، پروفیسر ظفر احمد نظامی اور فرحت احساس سمیت درجنوں اہم ادیب و شعرا کے مضامین شامل ہیں۔
دہلی اقلیتی کمیشن کی جانب سے انھیں باوقار ایوارڈ پیش کیے جانے پر اردو دنیا کی اہم شخصیات کی مبارک بادیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ دہلی اقلیتی کمیشن نے مختلف میدانوں میں قابلِ ذکر کارنامہ انجام دینے والے ماہرین کو سالانہ ایوارڈ دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔