رمضان المبارک میں نفل نماز کا ثواب فرض نماز کے برابر ملتا ہے، جبکہ فرض نماز کا ثواب ستر گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔رحمت کا عشرہ ختم ہوگیا ہے، اب مغفرت کا عشرہ جاری ہے۔
مغفرت کےعشرہ میں کثرت سے عبادات کی ضرورت ہے، حالانکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام عبادت گاہیں بند ہیں پھر بھی اپنے گھروں میں فرض نماز،سنت، نفل اور تہجد کے ساتھ خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں۔
ماہ رمضان اتنا بابرکت مہینہ ہے کہ اس میں اللہ تعالی نے تمام عبادات یکجا فرما دی ہیں چنانچہ روزوں کے ساتھ نمازیں، زکوٰۃ، صدقہ، خیرات، عمرہ کی شکل میں حج اصغر ، تلاوت قرآن، ذکر و اذکار، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سمیت دیگرتمام نیکیاں موجود ہیں۔
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے بخاری ومسلم میں روایت ہے کہ نبی ﷺ فرمایا جنت کے ایک دروازے کو ریان کہا جاتا ہے، اس دروازے سے داخلے کے لیے روزے داروں کو بلایا جائے گا چنانچہ جو بھی روزے داروں میں شامل ہو گا وہ اس دروازے سے اندر داخل ہو گا اور جو شخص وہاں سے اندر چلا گیا اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی۔
رمضان المبارک کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهرَ فَليَصُمهُ الآخر۔۔(سورة البقرة)
تم میں سے جوکوئی رمضان کا مہینہ پائے تو وہ روزے رکھے۔
اسی طرح فرمانِ باری تعالی ہے:
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ۔
ترجمہ: رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو تمام لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل میں امتیاز کرنے والے واضح دلائل موجود ہیں۔ [البقرة: 185]
ابو ہریرہؓ سے مروی ہے:
مَن صَام رمضان إیمانًا واحتسابًا غُفرله ما تقدم من ذنبه۔
ترجمہ: جس نے رمضان کے روزے ایمان او احتساب کے نیت سے رکھے، اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔
ایک اور حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
کل عمل ابن آدم إلا الصیام فإنّه لي وأنا أجزي به۔
ترجمہ: ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے، سوائے روزہ کے۔ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی بدلہ دوں گا۔''
رات سے عبادات سے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنَّ ناشِئَةَ الَّيلِ هِىَ أَشَدُّ وَطـًٔا وَأَقوَمُ قيلًا۔ الآخر.... (سورة المزمل)
ترجمہ : رات کا اُٹھنا نفس کو یقیناً زیر کرنے والا ہے
ابوذرّؓ غفاری سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اکرمؐ کے ساتھ روزے رکھے۔ آپ نے تیئسویں رات تک ہمیں رات کو نماز نہیں پڑھائی۔ جب رمضان کی سات راتیں رہ گئیں یعنی تیئسویں رات کو ہمیں قیام کرایا حتیٰ کہ تہائی رات گزر گئی پھر اس سے اگلی رات نماز نہ پڑھائی، لیکن پچیسویں رات کو آدھی رات تک نماز پڑھائی۔ ہم نے عرض کیا : یارسول اللہؐ ہماری خواہش تھی کہ آپ باقی رات بھی ہمیں نماز پڑھاتے۔آپؐ نے فرمایا کہ جوشخص امام کے ساتھ اس کے فارغ ہونے تک نماز میں شریک رہا، اُس کے لیے پوری رات کا قیام لکھ دیا گیا ہے، پھر آپؐ نے ستائیسویں رات تک قیام نہیں کروایا،پھر ستائیسویں رات کو کھڑے ہوئے اور ہمارے ساتھ اپنے گھر والوں اور ازواجِ مطہرات کو بلایا، پھر آپؐ نے ہمیں قیام کروایا حتیٰ کہ ہمیں خوف ہوا کہ فلاح نکل جائے گی ۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نےکہا : 'الفلاح' کیا ہے ؟ اُنہوں نے کہا: سحری۔''
یہ ذاتی اصلاح کا مہینہ ہے: فرمانِ نبویؐ ہے:
من لم یَدع قول الزور والعمل به والجهل فلیس لله حاجة أن یدع طعامه وشرابه۔
ترجمہ: جس نے جھوٹی بات ، غلط حرکتیں اور جہالت کی باتیں نہ چھوڑیں تو اللہ تعالیٰ کو کوئی ضرورت نہیں ہے کہ وہ اپنا کھانا اور پینا چھوڑ دے۔''
دوسرے عشرے میں جو عبادت سب سے زیادہ قابل قبول ہیں وہ رات میں نفل نماز، تہجد کے ساتھ کثرت استغفار ہے۔
رمضان المبارک کے دوسرے عشرے میں قرآن سے نصیحت اور عبادت سے تعلق الٰہی مضبوط بنائیں تاکہ پورا سال تازہ دم ہوکر دین کی خدمت کریں۔
یاد رکھیں رمضان نصیحت بالقرآن حاصل کرنے کا مہینہ ہے۔گویا یہ مہینہ اللہ سے لولگانے اور شمع ایمان کو پختہ کرنے کا مہینہ ہے۔
عبادات و اعمال سے یہ سمجھ آتا ہے کہ رمضان اصلاً عبادت اور ذاتی تربیت کا مہینہ ہے،تعلیم و تبلیغ پر ہی اکتفا کرلینا رمضان المبارک کے عظیم و وسیع مقاصد کو پورا نہیں کیا جاسکتا ہے۔
قرآنِ مجید بہ نسبت دن کے رات کو پڑھنا زیادہ افضل ہے، کیونکہ آپؐ ہر رات جبرئیل کوقرآن سناتے۔ حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اگر رمضان ذاتی عبادت و تزکیہ کی بجائے محض تعلیم و تبلیغ کامہینہ ہوتا تو آپؐ قرآن مجید کا یہ دورہ جبرئیل کے سامنے نہیں بلکہ صحابہ آپؐ کے سامنے کیا کرتے۔
حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا: الصیام والقرآن يشفعان للعبد یوم القیامة. یقول الصیام: أي رب منعته الطعام والشهوات بالنهار فشَفِّعْني فیه ويقول القرآن منعته النوم باللّیل فشفعني فیه قال فیشفعان۔
ترجمہ: روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کے لیے سفارش کریں گے۔ روزہ کہے گا اے میرے ربّ! میں نے اسے کھانے پینے اور دن بھر کی شہوات سے روکے رکھا۔ تو اس کے حق میں میری سفارش قبول فرما اور قرآن کہے گا: میں نے اس کو رات کی نیند سے روکے رکھا تو میری سفارش اِس کے حق میں قبول فرما۔ آپؐ نے اطلاع دی کہ دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی۔''
لہذا اس رمضان المبارک کے مغفرت کے عشرے میں گذارش ہے کہ زیادہ سے زیادہ عبادات کریں اور ہر ممکن اپنے رب کو راضی کرنے میں پیش پیش رہیں، یہی عمل آپ کا دنیا و آخرت کے لیے کار خیر ہو گا۔
رمضان المبارک سے متعلق ساری معلومات سے باخبر رہنے کے لیے ای ٹی وی بھارت ایپ ڈاؤنلوڈ کریں۔