سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کا گزشتہ روز انتقال ہوگیا، گزشتہ کئی روز سے علیل تھے اور 84 برس کی عمر میں الوداع کہہ گئے۔
پرنب مکھرجی کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ایک اصول پسند رہنما تھے اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات رہے، وہیں نریندر مودی بھی ان کا کافی احترام کرتے تھے۔
نریندر مودی جب وزیراعظم کے عہدہ کی حلف لینے کے بعد پہلی بار پرنب مکھرجی سے ملاقات کرنے گئے تو انہوں نے ان کے پیر چھوکر آشیرواد لیا تھا۔ سیاست میں جیتے جی داستان بن چکے اور 'پرنب دا' کے نام سے مقبول پرنب مکھرجی کو اپنی زمین اور اپنے کلچر سے بہت محبت تھی۔
سیاست میں اپنی تمام مصروفیت کے باوجودوہ ہر برس درگا پوجا کے موقع پر اپنے گاؤں مراتی ضرور جاتے رہے۔ انہیں سِگار پسند تھا جبکہ ڈائری لکھنا، کتابیں پڑھنا، موسیقی سننا اور باغبانی ان کے پسندیدہ شوق میں شامل تھے۔
روایتی بنگالی کے طور پر پرنب مکھرجی کو کھانے میں ماچھ۔بھات (مچھلی اور چاول) بہت پسند تھے اور منگل کو چھوڑ کر وہ روزانہ فش کری کھانا پسند کرتے تھے۔
پرنب مکھرجی 13جولائی 1957کو شُبھا مکھرجی کے ساتھ رشتہ ازدواج میں بندھے۔ ان کی اہلیہ بنیادی طور پر بنگلہ دیش کی رہنے والی تھیں لیکن دس برس کی عمر میں اپنے کنبہ کے ساتھ کلکتہ (اب کولکاتہ) آگئی تھیں۔
پانچ دہائی سے زیادہ کی ازدواجی زندگی میں مکھرجی جوڑے میں کبھی کسی بات پر تکرار نہیں ہوئی۔ پرنب مکھرجی نے کئی مواقع پر خودیہ بات کہی تھی ان کی اہلیہ سنہ 2015 میں انتقال ہوگیا تھا۔ ان کے دو بیٹے ابھیشیک مکھرجی اور ابھیجیت مکھرجی اور ایک بیٹی شرمشٹھا مکھرجی ہیں۔
پرنب مکھرجی کی سیاست کی راہ اس وقت بنی جب انہوں نے سنہ 1969 میں مغربی بنگال کے مدنا پور ضمنی انتخابات میں ایک آزاد امیدوار وی کے کرشن مینن کے لئے انتخابی تشہیر کی۔
پرنب مکھرجی کی انتخابی سیاسی صلاحیت نے اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی توجہ مبذول کی اور وہ ان سے کافی متاثر ہوئیں۔ اندرا گاندھی نے پرنب مکھرجی کو کانگریس میں شامل کرلیا اور اسی سال جولائی میں راجیہ سبھا میں بھیج دیا۔
تقریباً 45 برسوں کے سیاسی سفر میں پرنب مکھرجی پانچ بار راجیہ سبھا اور دو بار لوک سبھا کے رکن رہے۔ انہوں نے وزیر خارجہ، وزیر صنعت اور وزیر خزانہ جیسی اہم وزارتوں کی ذمہ داری سنبھالی۔
کانگریس کے تو وہ مشکل کشا طور پر جانے جاتے تھے۔ پرنب مکھرجی دو بار وزیر اعظم بنتے بنتے رہ گئے تھے۔ ان کے لئے وزیر اعظم بننے کاپہلا موقع اس وقت آیا جب اندرا گاندھی کے انتقال کے بعد ان کا نام سامنے آیا لیکن بعد میں راجیو گاندھی وزیر اعظم بن گئے۔ اس کے بعد ڈاکٹر منموہن سنگھ کے پہلی بار وزیراعظم بننے کے دوران بھی آخری وقت تک انہی کا نام آگے تھا اور وہ دوسری بار وزیر اعظم کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے۔
دو دو بار وزیراعظم کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے والے پرنب دا کے لیے اس سے بڑی الجھن والی صورتحال کیا ہوسکتی تھی کہ جب وہ اندرا گاندھی کابینہ میں وزیر خزانہ بنے تھے تو انہوں نے ڈاکٹر منموہن سنگھ کو ریزرو بینک کا گورنر مقرر کیا تھا انہی ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حکومت میں پرنب دا ایک بار پھر وزیر خزانہ بنے۔
اصولوں سے سمجھوتہ نہ کرنے والے پرنب مکھرجی کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے اپنے پروگرام میں مدعو کیا تھا۔ وہ اس سچائی سے واقف تھے کہ پروگرام میں جانا کانگریس کو اچھا نہیں لگے گا لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنے دل کی بات کو ترجیح دی اور پروگرام میں شامل ہوئے۔