پیر کے روز سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کا نئی دہلی میں واقع آرمی ریسرچ اینڈ ریفریل اسپتال میں دماغ کا آپریشن ہوا تھا۔ اس کے بعد سے ہی ان کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔ آج صبح اسپتال کی جانب سے جاری بلیٹن میں کہا گیا ہے کہ پرنب مکھرجی کی حالت بدستور نازک بنی ہوئی ہے اور انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔ بلیٹن کے مطابق اگلے 24 گھنٹے بہت ہی اہم ہیں۔
آج صبح سابق صدر جمہوریہ کے فرزند اور سابق ممبر پارلیمنٹ وکانگریس کے رہنما ابھیجیت مکھرجی نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ میں اپنے والد کی جلد صحت یابی کا متمنی ہوں۔ میری ملک کے تمام لوگوں سے درخواست ہے کہ میرے والد کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کریں۔
یہ بھی پڑھیں: راحت اندوری کی رحلت سے اورنگ آباد کا ادبی حلقہ سوگوار
پرنب مکھرجی کی بیٹی ششمیتا مکھرجی نے بھی آج بہت ہی جذباتی ٹوئیٹ کرتے ہوئے گزشتہ سال کو یاد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ”گزشتہ سال 8اگست ہمارے لئے خوشی کا دن تھا،میر والد کو بھارت رتن کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا مگر ایک سال بعد 10اگست کو ان کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔میری اللہ سے دعا ہے کہ ان کیلئے جو بہتر وہ کریں اور مجھے غم اور خوشی کو دونوں کو برداشت اور قبول کرنے کی صلاحیت دے۔میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جو میرے والد کے صحت کو لے کر فکر مند ہیں۔
خیال رہے کہ سابق صدر جمہوریہ نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے خود لکھا تھا کہ وہ بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوگئے ہیں۔اس لئے گزشتہ ایک ہفتے میں جوبھی ان سے رابطے میں آئے ہیں وہ خود کو آئسولیٹ ہوجائیں اور اس کے بعد ہی یہ خبر آئی کہ آرمی اسپتال میں ان کے دماغ کا آپریشن ہورہا ہے۔
خیال رہے کہ پرنب مکھرجی کی بیماری خبر آنے کے بعد وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ”پرنب دا کی بیماری خبر سن کر وہ تشویش میں ہیں اور دعا کرتے ہیں وہ جلد سے جلد صحت یاب ہوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔
لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بھی ٹوئیٹ کرکے سابق صدر کی صحت یابی کیلئے نیک تمنائیں پیش کی تھیں۔
خیال رہے کہ سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کا تعلق مغربی بنگال کے بیر بھوم ضلع کے میراتی گاؤں سے ہے۔ان کی پیدائش11دسمبر 1935کو یہاں ہوئی تھی او ر ان کے والدکمادا کنکر مکھرجی مجاہد آزادی اور کانگریس کے لیڈر تھے۔سابق صدر جمہوریہ درگا پوجا کے موقع پر اپنے آبائی گاؤں ضرور جاتے تھے اور پوجا کے رسوم بذات خود بنگالی روایات کے مطابق ادا کرتے تھے۔