دراصل پرشانت کشور کو پارٹی مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے جے ڈی یو نے پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا تھا۔ اب پرشانت کشور دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد اپنے نئی سیاسی سفر کا اعلان کرنے والے ہیں۔
بہار کی سیاست میں پرشانت کشور کا جے ڈی یو میں ایک بڑا قد تھا لیکن ان کی بیان بازی پارٹی کے لیے کے لئے مسئلہ بن گیا اور خود جے ڈی یو کے گلے کی ہڈی پرشانت کشور بہار میں جے ڈی یو کے لیے سیاست کرنے کے بجائے دہلی میں 'عاپ' کی حکمت عملی میں بنانے میں مصروف ہو گئے تو جے ڈی یو کی اتحادی جماعت کی جانب سے سخت سوال اٹھنے لگے۔
نتیش کے چہرے پر بہار میں بی جے پی اور جے ڈی یو کا اتحاد انتخابات لڑے گا اس کا اعلان ہو چکا ہے۔
اپوزیشن پارٹیوں کی بات تو چھوڑ ہی دیں، خود جے ڈی یو بھی پرشانت کشور کے کام کو لے کر بی چین ہو گئی، نتیش کمار کی جے ڈی یو میں پرشانت کشور کو پارٹی کا نائب صدر بنایا گیا تھا اور اکثر یہ بحث بھی ہونے لگی کہ پارٹی میں پرشانت کشور کا نمبر دو کا قد ہے نتیش کمار ان سے بغیر پوچھے کچھ نہیں کرتے تھے، اتنا ہی نہیں پرشانت کشور کا جے ڈی یو میں اتنا اثرورسوخ بن چکا تھا کہ وہ ایسے بہت سے فیصلے لیتے تھے جو نتیش کمار سے بغیر پوچھے پارٹی میں اسے قبول کر لیا جاتا تھا۔
تاہم پارٹی کے لیے پرشانت کشور کی حکمت عملی کام نہیں کررہی تھی اور اس پر سوالات کھڑے ہونے لگے، اس کی وجہ سے پارٹی کے دیگر رہنماؤں کا وزیر اعلی نتیش کمار پر دباؤ بڑھتا جارہا تھا۔
پرشانت کشور نے 'سی اے اے' اور 370 کے معاملے پر پارٹی لائن سے الگ بیان دیا، وہ مسلسل کہتے رہے کہ نتیش کمار اپنے ایجنڈے کی اصل لکیر سے ہٹ گئے ہیں۔
اگرچہ جے ڈی یو نے ان مسائل پر خاموشی اختیار کر رکھی تھی لیکن اس کے بعد بھی پرشانت کشور مسلسل بیان دیتے رہے، پرشانت کشور کے بیان پر تنازعہ اتنا بڑھ گیا کہ اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی پرشانت کشور کے بیان کی مخالفت کرنے لگے۔
پرشانت کشور نے جب جے ڈی یو میں شمولیت اختیار کی تھی تو نتیش کمارکی بہت ساری امیدیں ان سے وابستہ ہو گئی تھیں نتیش کمار نے سوچا تھا کہ وہ پارٹی کو قومی سطح تک لے جائیں گے اور اور اپنی سیاسی تکنیک اور باریک بینی سے جے ڈی یو میں ایک نئی جان پھونکیں گے اور پارٹی کو دیگر ریاستوں میں اپنی غیر معمولی صلاحیت سیاسی حکمت عملی سے جان پھوں گے اور لیکن نتیش کے پاتھ صرف مایوسی لگی اور پارٹی بہار سے آگے کچھ نہیں کرسکی۔
بہار میں نتیش کے کام اور ان کی امیج کو لے کر پارٹی ضرور آگے بڑھی لیکن جہاں جہاں پارٹی کو آگے لے جانے کی ذمہ داری دیگر رہنماؤں پر تھی وہاں پارٹی کے کچھ نہیں کر پائے۔
جے ڈی یو جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں جے ڈی یو بی جے پی سے تنازعہ اور اختلاف کے درمیان یہ کہہ کر میدان میں اتری کہ اس کا بی جے پی سے صرف بہار میں اتحاد ہے۔
پارٹی کو امید تھی کہ پرشانت کشور پارٹی کو ایک نئی بلدی پر لے جائیں گے لیکن انہوں نے جھارکھنڈ انتخابات سے ہی جے ڈی یو سے منہ موڑ لیا اور جے ڈی یو کے بجائے دہلی کی پارٹی (عاپ) کو پورا وقت دیا۔
پارٹی کے رہنماؤں کو اس بات پر بھی افسوس ہے کہ اگر صورتحال یکساں رہی تو پارٹی پورے ملک میں کیسے کام کرسکے گی، ایسی صورتحال میں پرشانت کشور کا کردار بھی سوالات کے دائرے میں آگیا۔
پرشانت کشور 11 فروری کو اپنے سیاسی مستقبل کا اعلان کریں گے، حالانکہ سیاست کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ شامل ہو کر سیاسی حکمت عملی تیار کرنے والے انتخابات میں ہوا رخ بدلنے اور ایک مخصوص پارٹی کے حق میں لوگوں کا مزاج بدلنے والے پرشانت کشور کے دن ڈھل چکے ہیں۔
دوسری پارٹیوں کے رہنماؤں نے واضح طور پر الزام عائد کیا ہے کہ جے ڈی یو پرشانت کشور کی پارٹی تھی تو جھارکھنڈ میں پی کی ہر چال ناکام کیسے ہوگئی، اور یہی وجہ سے کہ انہوں نے پارٹی انحراف کر لیا۔
حالانکہ باتیں یہ بھی نکل کر سامنے آرہی ہیں کہ دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج 11 فروری کو آئیں گے، ایسے میں پرشانت کشور اسی روز اپنے سیاسی مستقبل کا اعلان کریں گے اس کے پیچھے پرشانت کشور کا مقصد یہ ہے کہ وہ دہلی کی جیت کو اپنی کامیابی سے تولنا چاہتے ہیں اور دہلی اور عام آدمی پارٹی کی جیت کو اپنی جھولی میں ڈالنے کے فراق میں ہیں۔
حالانکہ مانا یہ بھی جا رہا ہے کہ اگر عام آدمی پارٹی دہلی میں جیت جاتی ہے تو اسے کیجریوال کے کاموں کا نتیجہ کہا جائے گا، 'پی کے' کی سیاسی حکمت عملی کا نتیجہ نہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ 11 فروری کو پرشانت پرشانت کشور کس کے ساتھ جاتے ہیں اور ان کی کمپنی کا معاہدہ کس سیاسی جماعت کے ساتھ ہوتا۔