وزیراعظم مودی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ بھارت اور آسٹریلیا کے مابین تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا یہ "بہترین وقت اور بہترین موقع" ہے۔
مودی نے کہا ، "ہمارے پاس اپنی دوستی کو مستحکم کرنے کے بے حد امکانات ہیں۔"
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت آسٹریلیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسیع اور تیز رفتار سے بڑھانے کے لئے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف دونوں ممالک بلکہ ہند بحر الکاہل خطے اور دنیا کے لئے بھی اہم ہے۔
انہوں نے کہا "عالمی وبا کے اس دور میں ہماری جامع اسٹریٹیجک شراکت داری کا کردار زیادہ اہم ہوگا۔ اس وبا کے معاشی اور معاشرتی مضر اثرات سے نکلنے کے لئے دنیا کو ایک مربوط اور باہمی تعاون کے انداز کی ضرورت ہے۔"
یہ پہلا موقع ہے جب مودی نے کسی غیر ملکی رہنما کے ساتھ "دو طرفہ"سمٹ کا انعقاد کیا۔
2009 میں دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو 'اسٹریٹیجک پارٹنرشپ' کی سطح پر اپ گریڈ کیا گیا تھا۔ تب سے دونوں ممالک نے اہم شعبوں میں اپنا تعاون بڑھایا ہے۔
فارین پالیسی ان 2017 پر اپنے وائٹ پیپر میں ، آسٹریلیا نے بھارت کو "بحر ہند کے ممالک میں نمایاں سمندری طاقت" اور "آسٹریلیا کا فرنٹ رینک پارٹنر" تسلیم کیا۔
دو طرفہ معاشی سرگرمیاں بھی پچھلے کچھ سالوں میں عروج پر ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ، دونوں ملکوں کے مابین 2018-19ء میں تجارت 21 ارب ڈالر تھی۔
آسٹریلیا کی بھارت میں مجموعی سرمایہ کاری تقریبا 10.74 بلین امریکی ڈالر ہے جبکہ آسٹریلیا میں بھارت کی کل سرمایہ کاری 10.45 بلین امریکی ڈالر ہے۔ آسٹریلیائی سپر پنشن فنڈ نے بھارت کے قومی سرمایہ کاری اور انفراسٹرکچر فنڈ میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
پچھلے کچھ سالوں میں ، دونوں ممالک سمندری تعاون کو بڑھانے پر توجہ دےرہے ہیں۔