در اصل راجر واٹرس وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی رہائی کے مطالبے کو لے کر ایک اجتماع سے خطاب کررہے تھے اسی دوران انہوں نے بھارتی شاعر عامر عزیز کی نظم سب 'یاد راکھا جائے گا'پڑھنا شروع کر دیا۔
پنک فلوئیڈ کے شریک بانی اور معروف موسیق کار راجر واٹرس ان لوگوں میں شامل تھے جو 22 فروری کو ایک مظاہرے میں شامل تھے، یہ مظاہرہ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی رہائی کے ماطلبے کو لے کیا جا رہا تھا۔
مسیقار نے سانج کے ظلم وستم کو عالمی تناظر میں ڈالنے کی کوشش اور بھارت میں حال ہی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے مظاہرے سمیت چلی لبنان کولمبیا بولیویا، اور ارجنٹینا اور فرانس میں ہوئے مظاہرے کی طرٖ بھی اشارہ کیا۔
انہوں نے کہا یہ وجہ سے ہے کہ آج ہم یہاں ہی، لیکن یہ کوئی تعزیتی احتجاج نہیں بلکہ آجم ہم ایک عالمی تحریک کا حصہ ہیں، جس سے دنیا بھر میں ایک روشن خیالی کا آغاز ہو سکتا ہے، اور اس کی اشد ضرورت ہے'۔
واٹرس نے نوجوان شاعر عامر عزیز کو اپنے خطاب میں متعارف کراتے ہوئے کہا کہ دہلی کا ایک نوجوان شاعر جو مودی اور کے نسل پرست اور فسطائی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لڑرہا ہے، انہوں نے عامر عزیز کی نظم سب یاد رکھا جائے گا' کا انگلش ترجمہ بھی لوگوں کو پڑھ کر سنایا'
ترجمہ
- تم ہمیں قتل کر دو ہم بن کے بھوت لکھیں گے
- تمہارے قتل کے سارے ثبوت لکھیں گے
- تم عدالتوں سے بیٹھ کر چٹکلے لکھو
- ہم دیواروں پر ‘انصاف’ لکھیں گے
- بہرے بھی سن کے اتنی زور سے بولیں گے
- اندھے بھی پڑھ لیں اتنا انصاف لکھیں گے
- تم زمین پہ ظلم لکھ دو آسماں پہ انقلاب لکھا جائے گا
- سب یاد رکھا جائے گا سب کچھ یاد رکھا جائے گا