اس معاملے کی سماعت پہلے سے متعین تھی لیکن چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی عدم موجودگی کی وجہ سے اسے کل تک کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی ایک نوٹس کے مطابق جسٹس ایس اے بوبڈے کی غیرحاضری کے سبب ان کی صدارت والی تین رکنی بنچ کے سامنے آج درج تمام معاملوں کی سماعت ملتوی کی گئی ہے۔ اب ان معاملوں کی سماعت کل یعنی 3 جون کو ہوگی۔
ان میں نمہ نامی شخص کی وہ درخواست بھی شامل ہے جس میں ملک کانام 'انڈیا' کی بجائے بھارت یا ہندوستان کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 1 میں ترمیم کی ہدایت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ متعلقہ درخواست پر سماعت 29 مئی کو بھی نہیں ہوسکی تھی کیونکہ چیف جسٹس اس روز بھی موجود نہیں تھے۔ اس کے بعد سماعت کے لیے آج کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔
درخواست گذار نے انڈیا لفظ کو استعمار اور غلامی کی علامت قرار دیتے ہوئے ایکٹ 1 میں ترمیم کی مرکز کو ہدایت دینے کی درخواست کی ہے۔
درخواست گزار نے یہ عرضی وکیل راجکشور چودھری کے ذریعہ دی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی بجائے بھارت کرنے سے ملک میں ایک قومی جذبہ بیدار ہوگا۔
درخواست گزار نے اپنی عرضی میں 15 نومبر سنہ 1948کو ہوئے آئین کے مسودے کا بھی تذکرہ کیا ہے، جس میں آئین کے مسودہ 1 کے آرٹیکل ایک پر بحث کرتے ہوئے ایم اننتشینم اینگر اور سیٹھ گووند داس نے انڈیا کی جگہ بھارت، بھارت ورش، ہندوستان ناموں کو اختیار کرنے کی وکالت کی تھی