دہلی ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں انسٹاگرام پر 'بوائز لاکر روم' گروپ کے ممبروں کی فوری طور پر گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے، درخواست میں ایس آئی ٹی یا سی بی آئی سے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
درخواست گزار دیدیش دوبے کی جانب سے وکیل اوم پرکاش پریہار اور دشیانت تیواری نے 'بوائز لاکر روم' کے کچھ اسکرین شاٹس پر تبادلہ خیال کیا ہے جس میں اسکول میں زیر تعلیم نابالغ بچے سوشل میڈیا پر لڑکیوں کی فحش تصاویر شیئر کررہے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ دہلی خواتین کمیشن نے اس معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے انسٹاگرام اور پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایس آئی ٹی یا سی بی آئی سے معاملے کی تحقیقات کی ضرورت ہے کیونکہ اس گروپ سے تعلق رکھنے والے طلباء بہت بااثر خاندانوں سے ہیں اور وہ مقامی پولیس پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ کے ممبروں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو غیر فعال کردیا ہے اور ان خواتین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ہیک کرکے انکی تصاویر لیک کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں جنہوں نے ان کی گفتگو کو بے نقاب کیا ہے۔ لہذا یہ ضروری ہے کہ اس گروہ کے ممبروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ کے طلباء نے انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 66ای اور تعزیرات ہند کی دفعہ 354سی ، 507 ، 509 اور 499 کی خلاف ورزی کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ لڑکیوں کے بارے میں اس گروپ کے ممبروں کی ذہنیت بہت خراب ہے اور اگر اس کو روکا نہیں گیا تو مستقبل میں خواتین کے خلاف جرائم بڑھ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ دو وکلاء نیلم گوکھلے اور الیام پریڈی نے چیف جسٹس ڈی این پٹیل کو ایک خط لکھا ہے، جس میں اس معاملے پر دہلی ہائی کورٹ سے نوٹس لینے کی درخواست کی گئی ہے۔ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پوکسو ایکٹ اور انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کے تحت مقدمے میں ایف آئی آر درج کرایا جائے۔
اس کے علاوہ مزید تین وکلاء آنند ورما، کوسوبھ پرکاش اور شبھنگی جین نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ایک خط بھی لکھا ہے، جس میں اس معاملے پر نوٹس لینے کی درخواست کی گئی ہے۔ ان وکلاء نے چیف جسٹس سے سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔