دہلی ہائی کورٹ میں داخل درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان لوگوں میں سے بیشتر نے قرنطینہ مرکز میں چالیس دن سے زیادہ وقت گزارا ہے اور ان کی رپورٹ منفی آئی ہے لہذا انہیں رہا کیا جانا چاہئے۔ ہائی کورٹ اس درخواست کی سماعت کل یعنی 15 مئی کو کرے گا۔
عرضی صبیح قادری نے دائر کی ہے۔ وکیل شہید علی نے درخواست گزار کی جانب سے کہا ہے کہ گائیڈ لائن کے مطابق 14 دن تک قرنطینہ میں رکھنے کا انتظام ہے۔ تبلیغی جماعت کے لوگوں پر بھی یہی ہدایات لاگو کی جائیں۔ 40 دن سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اس کے باوجود انہیں چھوڑا نہیں جارہا ہے۔ انہیں غیر قانونی طور پر کورنٹائن میں رکھا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان قرنطینہ مراکز میں رہنے والے تبلیغی جماعت کے لوگوں نے متعلقہ حکام کو خط لکھ کر اپنی رہائی کا مطالبہ کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ یہ مرکزی حکومت کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت کے دو ارکان کی ہلاکت کی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 6 مئی کو دہلی حکومت نے کہا تھا کہ تبلیغی جماعت کے لوگ جو قرنطینہ کا قانونی وقت مکمل کر چکے ہیں اور انھیں کورونا کی کوئی علامت نہیں ہے وہ اپنے گھروں میں جاسکتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود انھیں چھوڑا نہیں جارہا ہے۔
واضح رہے کہ 31 مارچ کو نظام الدین کے مرکز میں منعقدہ پروگرام میں تبلیغی جماعت کے لوگ بڑی تعداد میں جمع تھے۔ اس کے بعد انتظامیہ نے تبلیغی جماعت کے لوگوں کو باہر لے جاکر کئی قرنطینہ مراکز میں بھیجا۔