پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی یو این ایچ آر سی کے 42 ویں سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ' بھارت سے پیلیٹ گن کے استعمال پر روک لگانے، سبھی نظربند رہنماووں کو رہا کرنے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو نشانہ نہیں بنانے کے لیے بھی کہا جانا چاہئے۔'
پاکستان کے وزیرخارجہ نے بھارت پر جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 'اسے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی تجویزوں اور انسانی حقوق کے چارٹرڈ پر عمل کرنا چاہئے۔'
انہوں نے کونسل سے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جانچ کے لیے ایک کمیشن تشکیل دے کر وہاں بھیجنے کا مطالبہ کیا۔
قریشی نے کہا کہ اگر بھارت کچھ نہیں چھپانا چاہتا ہے تو اسے کمیشن کو وہاں جانے کی اجازت دینی چاہئے اور پاکستان ایل او سی کی اپنی جانب کمیشن کو ایسی اجازت دینے کے لئے تیار ہے۔
مزید پڑھیں : پاکستان-چین کے مشترکہ بیان میں جموں و کشمیر کا ذکر ناقابل قبول: بھارت
موصوف نے کہا کہ بھارت سے یہ بھی کہا جانا چاہئے کہ وہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا کو جموں وکشمیر میں بلا روک ٹوک جانے کی اجازت دے۔ انہوں نے جموں وکشمیر کے لوگوں کو ’خودارادیت دینے کے حق‘ کی بھی بات کہی۔
قریشی نے کہا کہ جموں وکشمیرکے معاملے میں بھارت نے یکطرفہ اقدامات کیے جو بین الاقوامی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے جموں وکشمیر کے خصوصی درجہ سے متعلق آرٹیکل 370 کے زیادہ تر التزامات کو ختم کیا ہے اور جموں وکشمیر کو مرکز کے دو زیر انتظام ریاستوں میں تقسیم کرنے کا قانون پاس کیا ہے۔