پاکستان نے بھارت کے اس مطالبے کو مسترد کردیا کہ سزائے موت پانے والے قیدی کلبھوشن جادھو کیس کے سلسلے میں آزاد اور منصفانہ مقدمے کی سماعت کو یقینی بنانے کے لئے کوئینز کونسل کی خدمات لی جائے۔
پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'بھارت کلبھوشن جادھو کی نمائندگی کرنے کے لئے پاکستان سے باہر کسی وکیل کا مطالبہ کیا ہے، لیکن ہم اس کو مسترد کرتے ہیں'۔
اس سے قبل بھارت نے پاکستان میں سزائے موت کا سامنا کرنے والے بحریہ کے سابق افسر کلبھوشن جادھو کی سزا پر نظر ثانی کرنے کے لئے آزاد اور غیر جانبدارانہ سماعت کو یقینی بنانے کے لئے ایک بھارتی وکیل یا کوئینز کونسل کے تقرر کی اپیل کی ہے۔
ورچوئل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انوراگ شریواستو نے کہا کہ 'پاکستان کو بنیادی معاملات کو حل کرنے کی ضرورت ہے، جس سے متعلقہ دستاویزات کی فراہمی اور کلبھوشن کو غیر متاثر کن قونصلر رسائی دینا بھی شامل ہے'۔
پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے کہا ہے کہ 'ہم نے بھارت کو آگاہ کیا ہے کہ صرف ان وکلا کو پاکستانی عدالتوں میں پیش ہونے کی اجازت ہے جن کے پاس پاکستان کا قانونی لائسنس ہے۔ یہ بین الاقوامی قانونی پریکٹس کے مطابق ہے۔ اس منصب میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ کوئینز کونسل ایک ایسا بیرسٹر یا وکیل ہوتا ہے جسے لارڈ چانسلر کی سفارش پر برطانوی ملکہ کے لئے مقرر کیا جاتا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ کلبھوشن کی نمائندگی کے لئے وکیل کو مقرر کرنے کا ایک اور موقع دے اور سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کردی گئی۔
پاکستان کی پارلیمنٹ نے منگل کو ایک آرڈیننس میں چار ماہ کی توسیع کردی جس کے تحت بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے تقاضے کے مطابق جادھو کو اعلی عدالت میں اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے کی اجازت دی گئی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے کہا کہ حکومت پاکستان آئی سی جے کے فیصلے کو خط اور روح پر عمل درآمد سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ریٹائرڈ بحریہ کے سابق افسر جادھو پاکستان کی جیل میں جوسوسی کے الزام میں قید ہیں اور موت کی سزا کے خلاف نظرثانی درخواست داخل کرنے وکیل کی تقرری کے لئے مقدمہ چل رہا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے گلگت بلتستان کی حیثیت کو ایک مکمل صوبے کی حیثیت سے بلند کرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جی بی میں اصلاحات ایک جاری عمل ہے جس میں سیاسی ، انتظامی اور معاشی اصلاحات شامل ہیں۔ گلگت بلتستان کے عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے۔
انہوں نے کہا ہے یہ اصلاحات گلگت بلتستان کے عوام کی ضروریات کے مطابق رہیں گی۔