یکم اپریل 2017 کو 55 سالہ پہلو خان اور ان کے بیٹے ایک گائے کو جئے پور سے خرید کر ان کے آبائی مقام ہریانہ کے نوح جارہے تھے کہ راستہ میں بہرور کے قریب نام نہاد گاؤ رکھشکوں نے پہلو خان اور ان کے بیٹوں کو پیٹ پیٹ کر زخمی کردیا تھا اور دو دن بعد علاج کے دوران پہلو خان ہلاک ہوگئے۔
عدالت نے واقعہ کا جو ویڈیو وائرل ہوا تھا اسے ثبوت کے طور پر ماننے سے انکار کردیا۔
میو پنچایت کے صدر شیر محمد نے فیصلہ خلاف ہائیکورٹ کا دروازہ کھکھٹانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
پہلو خان مقدمہ میں 7 اگست سے سماعت کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس میں 40 سے زائد گواہوں کو پیش کیا گیا اور 6 افراد کے خلاف مختلف دفعات کے تحت کیس رجسٹر کیا گیا تھا۔
جبکہ اس کیس میں 9 لوگوں کو شامل کیا گیا تھا جس میں دو نابالغ لڑکے شامل ہے اور ایک شخص کا دوران مقدمہ انتقال ہوگیا۔