چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے کہا کہ یہ 'نتیجہ اخذ کرنا مناسب نہیں ہے کہ کورونا وائرس حیاتیاتی جنگ کا نتیجہ ہے۔ اس کی اصل کے بارے میں جواب تلاش کرنے کے لئے انتظار کرنے کی ضرورت ہے'۔
انہوں نے تینوں سروس چیفز کی موجودگی میں پریس کانفرنس میں اس مسئلے پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اس کا اظہار خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ نتیجہ اخذ کرنا مناسب نہیں ہے کہ 'کورونا وائرس حیاتیاتی جنگ کا نتیجہ ہے۔ ہنوز اس کی اصلیت کے بارے میں جواب تلاش کرنے کے لئے انتظار کرنے کی ضرورت ہے'۔
بتادیں کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ 'اس مہلک وائرس کی ابتدا چین کے ووہان شہر میں وائرولوجی لیب سے ہوئی تھی اور اس سے پہلے کہ یہ دنیا میں پھیل گیا، اس نے 2،33،000 سے زیادہ افراد کی جانیں ضائع کیں اور عالمی معیشتوں کو شدید نقصان پہنچا'۔
واضح رہے کہ دسمبر 2019 میں ووہان میں اس وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد سے قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ آیا اس وائرل تناؤ کی ابتدا چین کے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ویرولوجی (WIV) سے ہوئی ہے یا اس کے آس پاس کے غذا مارکیٹ سے ہوئی ہے۔ امریکہ نے اس بارے میں تحقیقات کا آغاز کیا ہے کہ مہلک وائرس کی حقیقت کا علم ہوسکے۔
چین نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ووہان ان مرض کے پھیلاوں کا ذریعہ ہے۔
جنرل راوت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر اعتماد ظاہر کیا ہے کہ بھارت جلد ہی وائرس کے خلاف ویکسین تیار کرئے گا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ 'ہمیں اپنے سائنسدانوں کی صلاحیت کے بارے میں یقین اور ان کی خدمات پر مکمل اعتماد ہے'۔