اطلاعات کے مطابق ناروے سے تعلق رکھنے والی ایک غیر ملکی سیاح جن میٹ جانسن سیاحتی ویزا پر بھارت آئی تھیں جو گذشتہ 23 دسبمر کو کیرلا کے کوچی میں سی اے اے کے خلاف احتجاج میں شامل ہوئیں، اور عوامی رابطے کی سائٹ پر لکھا کہ انہوں نے متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں 'پیپلز لانگ مارچ' میں حصہ لیا'۔
اس سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ کے زیرانتظام آنے والا محکمہ فارن ریجنل رجسٹریشن آفس کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے یہ بات سامنے آئی کہ ناروے کی سیاح خاتون نے 23 دسمبر کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں مبینہ طور پر حصہ لیا تھا جس کی ہم جانچ کررہے ہیں'۔
غیرملکی خاتون نے اپنے فیس بک پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ' امیگریشن افسر کے بیورو نے انہیں فوری طور پر بھارت چھوڑ کر جانے کا حکم دیا ہے، اور میرے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی بات کہی گئی ہے، میرے ایک دوست دوبئی کے لیے ٹکٹ کا انتظام کر رہے ہیں، جہاں سے میں سویڈن کے لیے فلائٹ لونگی، بیورو کے اہلکار بغیر ٹکٹ دیکھے مجھ جانے نہیں دے رہے ہیں'۔
خیال رہے کہ اس قبل بھی آئی آئی ٹی مدراس میں زیر تعلیم ایک غیر ملکی طالب علم کو متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں حصہ لینے کے الزم میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ جنوبی جرمن سے تعلق رکھنے والے جیکب لیڈنتھل ایکسچنج پروگرام کے تحت آئی آئی ٹی مدارس میں ایک سالہ کورس کررہا تھا۔