اطلاع کے مطابق ایران نے ان تمام قیاس آرائیوں کو سرے سے مسترد کردیا ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ امریکہ مستقبل میں خلیجی ممالک کومیزائلوں اور دیگر ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کردیتا ہے، تو پھر ایران اپنے میزائل پروگراموں پر بات چیت شروع کرسکتا ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے منگل کو ایک بیان جاری کرکے یہ بات کہی۔
بیان میں کہا گیا 'ایران کے میزائلز اور اس کے میزائل پروگرام پر کسی بھی ملک کے ساتھ کسی صورت حال میں کوئی بات چیت نہیں ہوگی'۔
واضح رہے کہ عمان کی خلیج میں آبنائے ہرمز کے قریب دو تیل کے ٹینکرز اور کوکوکا کرجیس میں دھماکہ کا واقعہ اور ایران کے خفیہ ڈرون طیارہ کو مار گرانے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ایران نے بین الاقوامی ایٹمی ہتھیار معاہدے کے تحت یورینیم کی افزودگی کی مقررہ حد کو پار کرلیا تھا۔
ایران نے 3.67 فیصد کی مقررہ حد سے تجاوز کرکے اپنا یورینیم کی افزودگی میں 4.5 فیصد اضافہ کرلیا ہے، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی ای ای اے) نے اس کی تصدیق کی ہے۔