کورونا وائرس کے وبا کے پیش نظر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہونے والی سماعت کی وجہ سے ویران پڑی ملک کی سب سے بڑی عدالت کے فی الحال پٹری پر لوٹنے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں کیونکہ عدالت کے کمرے میں روایتی طریقے سے مقدموں کی سماعت کے امکان تلاش کرنے کے لئے تشکیل کی گئی کمیٹی نے طبی ایڈوائزری کے پیش نظر اس کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔
کمرہ عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہوکر سماعت کئے جانے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے اور حتمی فیصلہ کے لیے جسٹس این وی رامن کی سربراہی والی سات رکنی کمیٹی نے فی الحال کورونا وبا کی وجہ سے ورچوئل سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی کی میٹنگ 24 جولائی کو شام ساڑھے 4 بجے ہوئی جس میں ممبر ججوں نے کورونا انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے کے لئے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہی عدالت عظمیٰ میں کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
یہ فیصلہ طبی ایڈوائزری کے مدنظر اور وکلاء، ماہر قانون، رجسٹری ملازمین اور ججوں کی حفاظت اور فلاح کو ذہن میں رکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔ کمیٹی دو ہفتوں کے بعد اس مسئلے پر ایک بار پھر غور کرے گی۔
میٹنگ میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے صدر دشینت دوے، سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایسوسی ایشن (ایس سی اے او آر اے) کے صدر شیواجی ایم جادھو اور بار کونسل آف انڈیا (بی سی آئی) کے صدر منن کمار مشرا سے بھی مشورہ کیا گیا۔
ان افراد نے وکلا کی مالی حالت کے پیش نظر ماضی کی طرح عدالت کے کمرے میں سماعت کی وکالت کی تھی، لیکن ججوں نے کہا کہ وکلا کی مشکلات کا انہیں احساس ہے اور وہ ان کے لئے فکر مند ہیں نیز آہستہ آہستہ جسمانی طور پر کام کاج کی معمول کی حالت بحال کرنے کے لئے خواہاں ہیں۔
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں طبی مشورے کی بنیاد پر صورتحال کا مجموعی جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ وکیلوں، ججوں، ماہر قانونی اور عدالتی عملے کی حفاظت اور صحت کو بھی ذہن میں رکھنا ہے۔کمیٹی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ماضی کی طرح عدالت عظمیٰ میں نجی طور پر پیش ہوکر ہونے والی سماعت کی بحالی اور عدالت کے احاطے میں معمول کے حالات بحال ہونے کے لئے وقت اور طریق کار کے بارے میں ایس سی بی اے، ایس سی اے او آر اے اور بی سی آئی کے ان پُٹ اور مشوروں کو ضابطے کے مطابق ذہن میں رکھا جائے۔
کمیٹی میں جسٹس کے، کے علاوہ جسٹس ارون مشرا، جسٹس روہنگٹن فالی نریمن، جسٹس اُدے اومیش للت، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس ایل ناگیشورا راؤ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے عدالت عظمی میں 25 مارچ سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت ہورہی ہے اور قانون داں، مدعا علیہان، وکلا، میڈیا کے افراد اور یہاں تک کہ سپریم کورٹ رجسٹری کے عملے کے داخلے کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے عدالت کا احاطہ ویران پڑا ہے۔