ETV Bharat / bharat

ویران سپریم کورٹ میں کام کی بحالی کے ابھی آثار نہیں

کمرہ عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہوکر سماعت کئے جانے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے اور حتمی فیصلہ کے لیے جسٹس این وی رامن کی سربراہی والی سات رکنی کمیٹی نے فی الحال کورونا وبا کی وجہ سے ورچوئل سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

image
image
author img

By

Published : Jul 26, 2020, 4:09 PM IST

کورونا وائرس کے وبا کے پیش نظر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہونے والی سماعت کی وجہ سے ویران پڑی ملک کی سب سے بڑی عدالت کے فی الحال پٹری پر لوٹنے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں کیونکہ عدالت کے کمرے میں روایتی طریقے سے مقدموں کی سماعت کے امکان تلاش کرنے کے لئے تشکیل کی گئی کمیٹی نے طبی ایڈوائزری کے پیش نظر اس کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔

کمرہ عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہوکر سماعت کئے جانے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے اور حتمی فیصلہ کے لیے جسٹس این وی رامن کی سربراہی والی سات رکنی کمیٹی نے فی الحال کورونا وبا کی وجہ سے ورچوئل سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کمیٹی کی میٹنگ 24 جولائی کو شام ساڑھے 4 بجے ہوئی جس میں ممبر ججوں نے کورونا انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے کے لئے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہی عدالت عظمیٰ میں کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

یہ فیصلہ طبی ایڈوائزری کے مدنظر اور وکلاء، ماہر قانون، رجسٹری ملازمین اور ججوں کی حفاظت اور فلاح کو ذہن میں رکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔ کمیٹی دو ہفتوں کے بعد اس مسئلے پر ایک بار پھر غور کرے گی۔

میٹنگ میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے صدر دشینت دوے، سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایسوسی ایشن (ایس سی اے او آر اے) کے صدر شیواجی ایم جادھو اور بار کونسل آف انڈیا (بی سی آئی) کے صدر منن کمار مشرا سے بھی مشورہ کیا گیا۔

ان افراد نے وکلا کی مالی حالت کے پیش نظر ماضی کی طرح عدالت کے کمرے میں سماعت کی وکالت کی تھی، لیکن ججوں نے کہا کہ وکلا کی مشکلات کا انہیں احساس ہے اور وہ ان کے لئے فکر مند ہیں نیز آہستہ آہستہ جسمانی طور پر کام کاج کی معمول کی حالت بحال کرنے کے لئے خواہاں ہیں۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں طبی مشورے کی بنیاد پر صورتحال کا مجموعی جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ وکیلوں، ججوں، ماہر قانونی اور عدالتی عملے کی حفاظت اور صحت کو بھی ذہن میں رکھنا ہے۔کمیٹی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ماضی کی طرح عدالت عظمیٰ میں نجی طور پر پیش ہوکر ہونے والی سماعت کی بحالی اور عدالت کے احاطے میں معمول کے حالات بحال ہونے کے لئے وقت اور طریق کار کے بارے میں ایس سی بی اے، ایس سی اے او آر اے اور بی سی آئی کے ان پُٹ اور مشوروں کو ضابطے کے مطابق ذہن میں رکھا جائے۔

کمیٹی میں جسٹس کے، کے علاوہ جسٹس ارون مشرا، جسٹس روہنگٹن فالی نریمن، جسٹس اُدے اومیش للت، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس ایل ناگیشورا راؤ شامل ہیں۔

واضح رہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے عدالت عظمی میں 25 مارچ سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت ہورہی ہے اور قانون داں، مدعا علیہان، وکلا، میڈیا کے افراد اور یہاں تک کہ سپریم کورٹ رجسٹری کے عملے کے داخلے کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے عدالت کا احاطہ ویران پڑا ہے۔

کورونا وائرس کے وبا کے پیش نظر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہونے والی سماعت کی وجہ سے ویران پڑی ملک کی سب سے بڑی عدالت کے فی الحال پٹری پر لوٹنے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں کیونکہ عدالت کے کمرے میں روایتی طریقے سے مقدموں کی سماعت کے امکان تلاش کرنے کے لئے تشکیل کی گئی کمیٹی نے طبی ایڈوائزری کے پیش نظر اس کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔

کمرہ عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہوکر سماعت کئے جانے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے اور حتمی فیصلہ کے لیے جسٹس این وی رامن کی سربراہی والی سات رکنی کمیٹی نے فی الحال کورونا وبا کی وجہ سے ورچوئل سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کمیٹی کی میٹنگ 24 جولائی کو شام ساڑھے 4 بجے ہوئی جس میں ممبر ججوں نے کورونا انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے کے لئے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہی عدالت عظمیٰ میں کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

یہ فیصلہ طبی ایڈوائزری کے مدنظر اور وکلاء، ماہر قانون، رجسٹری ملازمین اور ججوں کی حفاظت اور فلاح کو ذہن میں رکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔ کمیٹی دو ہفتوں کے بعد اس مسئلے پر ایک بار پھر غور کرے گی۔

میٹنگ میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے صدر دشینت دوے، سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایسوسی ایشن (ایس سی اے او آر اے) کے صدر شیواجی ایم جادھو اور بار کونسل آف انڈیا (بی سی آئی) کے صدر منن کمار مشرا سے بھی مشورہ کیا گیا۔

ان افراد نے وکلا کی مالی حالت کے پیش نظر ماضی کی طرح عدالت کے کمرے میں سماعت کی وکالت کی تھی، لیکن ججوں نے کہا کہ وکلا کی مشکلات کا انہیں احساس ہے اور وہ ان کے لئے فکر مند ہیں نیز آہستہ آہستہ جسمانی طور پر کام کاج کی معمول کی حالت بحال کرنے کے لئے خواہاں ہیں۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں طبی مشورے کی بنیاد پر صورتحال کا مجموعی جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ وکیلوں، ججوں، ماہر قانونی اور عدالتی عملے کی حفاظت اور صحت کو بھی ذہن میں رکھنا ہے۔کمیٹی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ماضی کی طرح عدالت عظمیٰ میں نجی طور پر پیش ہوکر ہونے والی سماعت کی بحالی اور عدالت کے احاطے میں معمول کے حالات بحال ہونے کے لئے وقت اور طریق کار کے بارے میں ایس سی بی اے، ایس سی اے او آر اے اور بی سی آئی کے ان پُٹ اور مشوروں کو ضابطے کے مطابق ذہن میں رکھا جائے۔

کمیٹی میں جسٹس کے، کے علاوہ جسٹس ارون مشرا، جسٹس روہنگٹن فالی نریمن، جسٹس اُدے اومیش للت، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس ایل ناگیشورا راؤ شامل ہیں۔

واضح رہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے عدالت عظمی میں 25 مارچ سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت ہورہی ہے اور قانون داں، مدعا علیہان، وکلا، میڈیا کے افراد اور یہاں تک کہ سپریم کورٹ رجسٹری کے عملے کے داخلے کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے عدالت کا احاطہ ویران پڑا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.