انہوں نے کہا ہے کہ ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے دوران ستیندر جین نے ونئے کی رحم کی درخواست کو مرکزی وزارت داخلہ کو بھجوایا تھا حالانکہ وہ اس وقت وزیر نہیں تھے اور یہ غیر آئینی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل دہلی کی ساکیت کورٹ نے نربھیا اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے چاروں مجرموں کے لیے ڈیتھ وارنٹ کی نئی تاریخ جاری کرتے ہوئے چاروں کو تین مارچ کو پھانسی دینے کا حکم دیا۔
عدالت نے چاروں قصورواروں مكیش کمار سنگھ، پون گپتا، ونے کمار شرما اور اکشے کمار کو تین مارچ کو صبح چھ بجے پھانسی دینے کا حکم دیا ہے۔ قابل غور ہے کہ عدالت کی جانب سے یہ تیسری بار ڈیتھ وارنٹ جاری کیا گیا ہے۔
بتا دیں کہ عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ قصورواروں کی اپیل سپریم کورٹ نے پانچ مئی، 2017 کو مسترد کر دی تھی اور اس کے بعد 33 ماہ گزرنے پر مجرم پون نے نہ تو رہائی کے لیے کوئی عرضی دائر کی اور نہ ہی اس کی طرف سے کوئی رحم درخواست دائر کی گئی۔
اہم بات یہ ہے کہ چار مجرموں میں پون گپتا واحد مجرم ہے جس نے ابھی تک رحم کی درخواست داخل نہیں کی ہے۔ یہ کسی بھی شخص کے لئے آخری قانونی اختیار ہوتا ہے جس پر چیمبر میں فیصلہ کیا جاتا ہے۔ پون گپتا کے پاس بھی رحم کے لئے درخواست دینے کا اختیار موجود ہے۔
یہاں یہ بھی بتا دیں کہ نربھیا کے قصورواروں کو سب سے پہلے 22 جنوری کی تاریخ مقرر کی گئی تھی لیکن 17 جنوری کو عدالت کے حکم کے بعد اسے ملتوی کر کے یکم فروری صبح چھ بجے کیا گیا۔
پھر 31 جنوری کو نچلی عدالت نے اگلے حکم نامے تک پھانسی پر روک لگا دی تھی اس کی وجہ یہ تھی کہ ان سبھی مجرموں کے قانونی اختیارات ختم نہیں ہوئے تھے۔
آپ کو بتا دیں کہ 16 دسمبر 2012 کو جنوبی دہلی میں ایک 23 برس کی لڑکی (فزیو تھراپی کی ٹرینی) کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی اور اسے چلتی بس میں بے دردی سے مارا گیا۔ بعد میں متاثرہ سنگاپور کے ایک ہسپتال میں زندگی کی جنگ ہار گئی۔