مرکز کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کے روبرو اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ سزا یافتہ افراد دانستہ طور پر اپنی پھانسی کو روکنے کے لیے قانونی مشینری سے کھیل رہے ہیں۔
جسٹس سریش کمار کیت نے ہفتے اور اتوار کو خصوصی سماعت کے بعد دو فروری کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
خاص بات یہ ہے کہ مرکزی اور دہلی حکومتوں نے نچلی عدالت کے 31 جنوری کے اس حکم کو چیلینج کیا ہے جس میں چاروں مجرموں کی پھانسی کو اگلے احکامات تک روک دیا گیا ہے۔
یہ چاروں مجرم مکیش کمار سنگھ، پون گپتا، ونئے کمار شرما اور اکشے کمار فی الحال تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
نربھیا کے والدین نے دہلی ہائی کورٹ سے مرکز کی اس درخواست پر جلد فیصلہ سنانے کی درخواست کی ہے، ساتھ ہی نربھیا کے والدین کی جانب اس کیس کی پیروی کررہے وکیل جتیندر جھا نے کہا کہ 'انہوں نے عدالت سے حکومت کی عرضی کو جلد از جلد نمٹانے کی درخواست کی ہے۔'
حالانکہ دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس سریش کمار کیت نے کہا کہ جلد سے جلد اس پر فیصلہ کیا جائے گا۔
نچلی عدالت نے 17 جنوری کو معاملے میں چاروں قصورواروں مكیش کمار سنگھ (32)، پون گپتا (25)، ونے کمار شرما (26) اور اکشے کمار (31) کو یکم فروری کو صبح میں چھ بجے پھانسی دینے کے لیے تہاڑ جیل انتظامیہ کو دوسری بار بلیک وارنٹ جاری کیا تھا، اس سے پہلے سات جنوری کو عدالت نے پھانسی کے لیے 22 جنوری کی تاریخ مقرر کی تھی۔
عدالت نے 31 جنوری کو پھانسی کی سزا ملتوی کر دی کیونکہ قصورواروں کے وکیل نے عدالت سے پھانسی پر عمل کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنے کی اپیل کی تھی اور عدالت سے کہا تھا کہ ان کے مجرموں کے پاس اب بھی قانونی راستہ بند نہیں ہوا ہے۔