نیپال کے ایوان بالا نے بھی ملک کے نئے نقشہ کو اپ ڈیٹ کرنے پر غور کرنے کی تجویز کی توثیق کی ہے۔
نیپال کے ایوان بالا پارلیمنٹ نے ملک کے نقشے کو اپ ڈیٹ کرنے کے لئے آئینی ترمیم بل پر بات کرنے کی تجویز کی توثیق کی ہے جس میں بھارت سرزمین کے کچھ حصے شامل ہیں۔
اس سے قبل پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے نئے نقشہ کی منظوری کے لئے متفقہ طور پر آئینی ترمیم بل منظور کرچکا ہے۔ اس کے مطابق کالاپانی، لیپولیک اور لمپیادھورا کے بھارتی علاقے شامل ہیں۔
نیپالی قومی اسمبلی کے دوسرے اجلاس میں وزیر قانون، انصاف اور پارلیمانی امور ڈاکٹر شیوامایا تمبہاہنگپھے نے ایوان نمائندگان کے پیغام کے ساتھ تجویز پیش کی۔
بل کے اصول پر بحث کے دوران سوالات کے جواب میں تمبہاہنگپھے نے کہا ہے کہ 'ایوان نمائندگان کے ذریعہ بل کی منظوری سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ قومیت کے معاملے میں تمام سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوئیں ہیں'۔
بل پر شکایات درج کرنے کے لئے اراکین قومی اسمبلی کے لئے 72 گھنٹے کا وقت مختص کیا گیا ہے۔
ایوان بالا میں اس کی منظوری ملنے کے بعد اسے دوبارہ ایوان زیریں بھیج دیا جائے گا جہاں اس پر ہاؤس اسپیکر کے دستخط ہوں گے اور توثیق کے لئے صدر کو بھیجا جائے گا۔
نیپال کے ایوان نمائندگان نے 10 جون کو طویل بحث و مباحثے کے بعد ملک کے نقشے میں تبدیلی کے لئے آئینی ترمیم بل پر غور کرنے کی تجویز کی حمایت کی تھی۔ جس کے بعد نیپال نے بھارت کو دونوں ممالک کے مابین علاقائی مسئلے کے حل کے لئے سفارتی مذاکرات کرنے کی پیش کش کی ہے۔
نئی دہلی نے کہا ہے کہ تازہ ترین نقشہ تاریخی حقائق اور شواہد پر مبنی نہیں ہے اور اس نے نیپال کے دعووں کو مزید وسعت دی ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے بھی کہا ہے کہ 'یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یہ موجودہ تفہیم کی بھی خلاف ورزی ہے'۔