قوم پرستی کا عروج موجودہ دور کی ایک 'نمایاں خصوصیات' میں سے ایک ہے اور ممالک کو اس کے بارے میں 'دفاعی' ہونے کی ضرورت نہیں ہے، یہ بات وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے جمعہ کو کیواڈا میں ایک تقریب کے دوران کہی۔
وہ 'نیا ہندوستان: ٹرننگ ٹو رُوٹس، رائزنگ ٹو ہائٹس" کے موضوع پر چھٹے 'انڈیا آئیڈیاز کونکلیو' سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا 'قوم پرستی کا عروج ہمارے موجودہ عہد کی ایک وضاحتی خصوصیت ہے۔ اس نے مختلف جغرافیوں میں مختلف شکلوں میں اپنے آپ کو ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی 'واضح مثالوں' میں 'یونائٹڈ اسٹیٹس' کی موجودہ سیاست، چین، برگزٹ اور 'روس کی عظیم طاقت کی سیاست کے میدان میں واپسی' شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا عالمی نظریہ اب 'زیادہ عالمی ہے، کم نہیں، اور آب و ہوا کی تبدیلی، بنیاد پرستی، انسداد دہشت گردی اور وبائی امراض جیسے معاملات پر ملک کی شراکت عالمی سطح پر بدلاؤ لا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم پرستی کے عروج کو سمجھنے کے دوران تمام قوم پرستیوں کو 'ایک جیسے رنگ سے رنگا نہیں جانا چاہئے'۔ انہوں نے کہا اس سے کچھ ممالک کو 'بدنام' کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
جئے شنکر نے کہا 'لیکن جیسا کہ ہم نے چین یا روس کے ساتھ دیکھا ہے کہ قوم پرستی کو دفاعی ہونے کی ضرورت نہیں ہے'۔