وزیراعظم دفتر نے اقلیتی وزارت کی درخواست کے بعد اردو کونسل کو وزارت کے ماتحت کرنے کی کاروائی کا اشارہ دیا ہے۔ خود اقلیتی وزارت کے ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم کو بھیجی گئی درخواست پر جلد فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
اس تعلق سے وزیر اعظم دفتر نے وزارت تعلیم سے رائے مانگی تھی، جو بھیج دی گئے ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت تعلیم نے جو رائے بھیجی ہے، اس میں مخالفت کم اور اقلیتی وزارت کی درخواست سے اتفاق زیادہ ہے۔ لیکن خود این سی پی یو ایل نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔
این سی پی یو ایل کے ڈائریکٹر شیخ عقیل کے مطابق اردو بطور زبان ایک قومی زبان ہے اور تعلیم و تدریس کے ذریعہ اس کے فروغ کا عمل وزارت تعلیم کے ماتحت ہی ہونا چاہیے مگر حکومت فیصلہ لینے کے لئے آزاد ہے۔
دوسری طرف اردو کونسل کو اقلیتی وزارت کے ماتحت کرنے کے منصوبہ پر سوالات کھڑے ہونے لگے ہیں۔
اردو حلقہ کا کہنا ہے کہ اسے اقلیتی وزارت سے وابستہ کرنے کا سیدھا مطلب ایک قومی زبان کو اقلیتی زبان قرار دینا ہوگا۔
معروف ناول نگار مشرف عالم ذوقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے، اردو کونسل کی تشکیل اردو کے فروغ کے لیے ہوئی ہے، جس میں تعلیم و تدریس بہت اہم ذریعہ ہے، اسے وزارت تعلیم کے ماتحت ہی رہنا چاہئے، اقلیتی وزارت کے پاس تعلیم کا کیا تجربہ ہے ؟ ایک قومی دھارے کی زبان کو اقلیتی وزارت کے ماتحت کرنے کا سیدھا سیدھا مفہوم یہی ہوگا کہ ’’ایک قومی زبان پر اقلیتی زبان ہونے کا ٹیگ‘‘ لگا دیا جائے۔
واضح ہو کہ اقلیتی وزارت نے گزشتہ سال وزیر اعظم دفتر کو خط لکھ کر اردو کونسل کو اس کے ماتحت کرنے کی سفارش کی تھی، جسے وزیر اعظم دفتر نے مان لیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دو سال قبل ہی وزارت خارجہ نے اپنے ماتحت حج ڈیویزن کو اقلیتی وزارت کو سونپ دیا تھا۔
جس پر یہ کہہ کر کافی اعتراضات ہوئے تھے کہ سفر حج غیر ملکی سفر کے عناصر پر مشتمل ہوتا ہے اسی لیے اسے وزارت خارجہ کے ماتحت ہی ہونا چاہئے تھا، یہ تجویز کانگریس کے عہد میں بھی آئی تھی، جسے مسترد کردیا گیا تھا مگر مودی عہد میں حج ڈیویزن کو اقلیتی وزارت کے حوالہ کردیا گیا۔
اب اگر اردو کونسل بھی وزارت برائے اقلیتی امور کے ماتحت آتی ہے تو یہ بڑا فیصلہ ہوگا، جس کی مخالفت اور تائید دونوں کی امید کی جارہی ہے۔