اویسی کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ایک اسکول کے پرنسپل اور طالب علم کی والدہ کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
در اصل شہریت ترمیمی قانون اور 'این آر سی' کے خلاف کرناٹک میں ایک ڈرامہ میں مبینہ ملوث ہونے کے لئے ایک اسکول کے پرنسپل اور ایک طالب علم کی ماں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے
جس کی اسدالدین اویسی نے سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ 'وزیر اعظم نریندر مودی کے ناقدین کے خلاف مقدمات درج کیے جانے کو لے کر انہوں نے 'جیل بھرو آندولن' کا اشارہ دیا ہے۔'
اویسی نے کرناٹک کے بیدر میں پیش آنے والے واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر کوئی مودی کے خلاف بولتا ہے تو اس کے خلاف ملک سے بغاوت کا مقدمہ درج کیا جاتا ہے، میں نریندر مودی کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم اس کے خلاف جیل بھرو آندولن شروع کریں گے۔'
انہوں نے کہا، 'ہندوستان کی جیلوں میں صرف تین لاکھ افراد کو رکھا جاسکتا ہے، اگر ہم سب سڑکوں پر آجائیں تو ہندوستان کی جیلیں کم پڑ جائیں گی، یا تو آپ ہمیں جیل میں رکھیں یا گولی مار دیں'۔
اسدالدین اویسی شہریت ترمیمی قانون، 'این آر سی' اور 'این پی آر' کے خلاف متحدہ مسلم ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام منعقد خواتین کے احتجاجی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ باتیں کہی۔
غور طلب ہے 26 جنوری کو سماجی کارکن نیلیش رکشیال کی شکایت کی بنیاد پر اسکول کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا۔
شکایت کنندہ کا الزام ہے کہ 'اسکول انتظامیہ نے طلبا کو ڈرامہ کے لیے 'استعمال' کیا، اور ڈرامہ کے ذریعے 'سی اے اے' اور 'این آر سی' کے لیے مودی کو گالی دی'۔