خیال کیا جارہا تھا کہ اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد ادھو ٹھاکرے حکومت کی آج دوسری مشکل گھڑی ہوگی جس میں اسمبلی اسپیکر کے انتخاب پریشانی اٹھانی پڑسکتی ہے۔
ضابطے کے مطابق اسمبلی اسپیکر کا انتخاب خفیہ ووٹنگ سے ہوتا ہے، لیکن نئی حکومت میں برسراقتدار پارٹی اس بارے میں کھلے ووٹنگ کا مطالبہ کرسکتی تھی تاکہ کسی رکن اسمبلی کے ٹوٹنے کی کوئی گنجائش نہ رہے۔
اسبلی اسپیکر کے انتخاب میں مہا وکاس اگھاڑی کی طرف سے کانگریس کے نانا پٹولے اور بی جے پی کی طرف سے کشن کتھوڑے نے پرچے داخل کیے تھے۔
نانا پٹولے بی جے پی کے سابق رکن پارلیمان ہیں۔ انہوں نے ہی وزیر اعظم مودی کے خلاف سب سے پہلے مورچہ کھولا تھا اور الزام لگایا تھا کہ اراکین پارلیمان کی میٹنگ میں مودی کسی کو بولنے تک نہیں دیتے۔
آپ کو حیرانگی ہوگی کہ سال 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں بھنڈارا سے بی جے پی کے ٹکٹ سے نانا پٹولے نے انتخاب لڑا تھا اور پرفل پٹیل کو ہرایا تھا لیکن بعد میں نانا پٹولے نے پی ایم مودی کے خلاف ہی مورچہ کھول دیا اور کانگریس میں شامل ہوگئے۔
2019 کے لوک سبھا انتخابات میں نانا پٹولے ناگپور میں نتن گڈکری سے الیکشن ہار گئے تھے۔
پرفل کی کاٹ ڈھونڈنے کے لیے ہی بی جے پی نے نانا پٹولے کو بھنڈارا سے ٹکٹ دیا تھا۔ آج جب پرفل پٹیل نے نانا پٹولے کے نام کا اسپیکر عہدہ کے امیدوار کے لیے آگے بڑھایا تو نانا پٹولے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسانوں اور غریبوں کے رہنما ہیں۔