علی انور انصاری نے کہا کہ آئندہ کئی ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر ووٹ پولرائز کرنے کے لئے انہوں نے یہ بیان دیا ہے۔ مسلمانوں کو اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
این آر سی، سی این پی اے اور ووٹر تصدید کے تعلق سے مسلمانوں میں عجیب طرح کا خوف نظر آرہا ہے، اس کے تعلّق سے راجیہ سبھا کے سابق رکن علی انور انصاری نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ افسوس کا مقام ہے کہ کئی مسلم رہنما اور دینی و ملی ادارے مسلمانوں کا حوصلہ بڑھانے کے بجائے خود بھی ڈر رہے ہیں اور انہیں بھی ڈرا رہے ہیں۔
علی انور نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعہ دیا گیا بیان صرف ایک سیاسی بیان ہے کیونکہ کئی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ اس بیان سے ووٹ پولرائزڈ ہوجائے۔
امت شاہ کے ذریعہ یہ بیان گروہ بندی اور فرقہ بندی کے لیے دیا جا رہا ہے۔آئندہ دنوں میں کئی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ کچھ ہمارے مذہبی اور مسلم لیڈر مسلمانوں کو ڈرا رہے ہیں مسلمان تو خود پہلے سے ہی ڈرا ہوا ہے۔ ماب لنچنگ این آر سی کے مسئلہ پر مسلمانوں کو داڑھی اور ٹوپی دیکھ کر مارا جارہا ہے لیکن جو خود کو مسلمانوں کا مذہبی رہنما اور لیڈر کہتے ہیں وہ خود بھی ڈرے ہوئے ہیں اور مسلمانوں کو ڈرا رہے ہیں۔
مسٹر انور نے کہا کہ لیڈر کا کام ڈرنا نہیں قوم کی حوصلہ افزائی کرنا ہوتا ہے اس بات سے ڈرنے کی ضرورت نہیں اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے پرامن اور آئینی طریقے سے ہم کو ملک کو اس مسئلے سے کیسے نکالا جائے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ قوم کو ڈرانے کی لیڈر کا کام یہ ہے
انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگ خود ڈرے ہوئے ہیں خودسپردگی کر رہے ہیں۔ کشمیر کے مسئلے پر ان لوگوں کی زبان سے ایک لفظ بھی نہیں نکل رہا ہے، کشمیر میں حالات زندگی بدتر ہے۔ وہاں کے لوگ بھوکے مر رہے ہیں وہاں جو زیادتی ہو رہی ہے پوری ریاست کے لوگوں کو نظر بند کرکے رکھا گیا ہے سہولیات سے محروم کردیا گیا ہے۔
سکول، کالج، کاروبار تمام چیزیں بند ہیں ایسے سوالوں پر ان لوگوں کے زبان سے کچھ نہیں نکل رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کس بات کا ڈر تمام مذہبی رہنما بار بار دکھا رہے ہیں کہ صرف خدا سے ڈرنا چاہیے لیکن خدا سے ڈرنے کے بجائے یہ لوگ موجودہ حکمرانوں سے ڈر رہے ہیں یہ بہت افسوسناک ہے۔