یونائیٹڈ مسلمس فرنٹ نے اقلیتی طلبا کے اسکالر شپ کے لیے سالانہ آمدنی میں ایک لاکھ سے ڈھائی لاکھ روپے کرنے پر شدید اعتراض کیا ہے، جبکہ پسماندہ طبقات کو اسکالر شپ دینے کے لیے 5 لاکھ کی شرط رکھی گئی ہے۔
یونائیٹڈ مسلمس فرنٹ نے اس معاملے کو لیکر کافی ہنگامہ کیا ہے۔ فرنٹ کے صدر نے کہا کہ دونوں طبقات کے مابین اتنا بڑا تفاوت آخر کیوں؟ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی سازش ہے جس کے ذریعے وہ مسلم اقلیتی طبقوں کو اسکالر شپ سے محروم کرنا چا ہتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے یونائیٹڈ مسلمس فرنٹ کے صدر شاہد علی ایڈوکیٹ نے حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ اسکالرشپ اسکیم میں مسلمانوں کے ساتھ جانبداری برتی جا رہی ہے۔
اقلیتوں کے لئے اسکالرشپ اور پسماندہ طبقات کے لئے اسکالرشپ کے حصول کے لئے آمدنی کی شرط میں تفاوت کو بنیاد بناتے ہوئے یونائیٹڈ مسلمس فرنٹ کے سربراہ نے کہا کہ دلت 6 لاکھ کما کر غریب اور اسکالرشپ کا مستحق ہے، جبکہ مسلمان ایک لاکھ (سالانہ) سے زیادہ کمائے تو وہ امیر، اور اسکالرشپ سے محروم ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے لئے ایک لاکھ روپے کی آمدنی کی لمٹ دہلی میں کم سے کم مزدوری کے زمرے سے بھی کم ہے، ایک مزدور کی کم سے کم مزدوری ڈیڑھ لاکھ روپے ہونی چاہئے، مگر اسکالرشپ کے لئے ایک لاکھ کی شرط۔، اس کا صاف مطلب ہے کہ حکومت مسلمانوں کو اسکالرشپ سے محروم کرنا چاہتی ہے۔