ناظم ندوۃ العلماء وصدر مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نےکہا مسلمانوں کو موجودہ حالات سے ڈرنے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ مسلمانوں کی تاریخ بڑی سبق آموز ہے جب وہ پڑھیں گے ان کو اطمینان ہوگا کہ انہیں ہٹایا اور مٹایا نہیں جا سکتا، مسلمانوں کے پاس میڈیا تو کم ہے مگر مسلمانوں کی سماجی زندگی خود میڈیا ہے۔ اعمال،حسن اخلاق، طریقہ زندگی، معاملات یہ سب مسلمانوں کا میڈیا ہے۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ مسلمانوں کو کچل دیا جائے گا تو وہ صحیح نہیں سمجھتا اسے تاریخ سے واقفیت نہیں ہے۔
مولانا نےکہا کہ مسلمان بھارت میں صدیوں سے رہتے آئے ہیں، اس دوران مسلمانوں کو بہت مشکل حالات سے بھی گزرنا پڑا ہے، ایسے بھی حالات آئے کہ لوگ سمجھنے لگے مسلمان اب اس ملک میں نہیں رہیں گے مگر مسلمانوں کی خصوصیت یہ ہے کہ مشکل حالات میں بھی اپنے بس میں جو ہوتا ہے وہ کر گزرتے ہیں۔ اور اللہ نے مسلمانوں کو جو شریعت دی ہے اس میں زندگی کے ہر شعبہ کے مسائل کا حل موجود ہے، اور مسلمان جب وہ حل اختیار کرتے ہیں تو اللہ تعالی کی طرف سے حفاظت ہوتی ہے اور مشکل حالات میں مسلمان جی لیتے ہیں۔
مولانا نے مزید کہا کہ 1947 میں جو حالات تھے یہ سمجھا جاتا رہا تھا کہ مسلمانوں کا یہاں رہنا اب مشکل ہو جائے گا، مگر ایسا نہیں ہوسکا، مسلمان اپنی عزت کے ساتھ اس ملک میں زندہ ہیں، اور اسوقت معاملہ یہ ہوگیا کہ آج کے دن کوئی ملک آزاد نہیں ہے، جو چاہے وہ کرے اب ایسا نہیں ہے۔پالیسی بنتی ہے حالات کی بنیاد پر اگر حالات کو نظر انداز کرتے ہوئے پالیسی بنائی جائے تو اس میں ناکامی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:'حکومت، عوام کی آواز کو دبانے کے لیے سختی کر رہی ہے'