اس موقع پر انہوں نے 'اے ایس آئی کے ڈائریکٹر کے کے محمد کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ' ان کی رپورٹ میں یہ بات واضح ہے کہ وہاں قبل میں مندر تھی اور مندر کو مسمار کرکے مسجد بنائی گئی ہے، تو ایسے میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کا کچھ بھی کہنا غلط اور بے بنیاد ہے۔
انہوں نے کہاکہ' مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ہمیشہ مسلمانوں کو بھڑکانے اور سماج میں آگ لگانے کا کام کیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر ہادیہ صوفیا مسجد کے بابت کہاکہ' کہ اس سے اس معاملے کا کوئی لینا دینا نہیں ہے اور جن لوگوں نے بھی رام مندر تعمیرات کو اس جوڑ کر کہا ہے ان کا یہ بیان بڑا ہی خطرناک ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ مسلمانوں کو بہکا رہے ہیں، بھڑکا رہے ہیں اکسا رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ہندو مسلم کے مابین کمیونل رائٹس ہو۔ کیونکہ جیسا ان کا بیان ہے کہ' وقت بدلتا ہے اور ہم آگے دیکھیں گے' تو اس بات سے تو یہی سمجھ میں آتا ہے کہ وہ اس مندر کو نقصان پہنچائیں گے یا اس کو منہدم کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ' میرا خیال ہے کہ انہیں اس طرح کی بیان بازی سے پرہیز کرنا چاہئے، کیونکہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے اور جس طرح کا فیصلہ نومبر 2019 میں سپریم کورٹ نے دیا ہے مسلمانوں کو وہ قبول ہے ورنہ کہیں نہ کہیں اس کے خلاف مظاہرے ہوتے، لیکن ایک بھی مسلمان سوائے اویسی اینڈ کمپنی کے جنہوں نے اس کے مخالفت میں بولا ہے یا مودی جی کی مخلافت میں بولا ہو۔
مزید پڑھیں:
'اویسی اینڈ کمپنی کا مقصد صرف مسلمانوں کو بہکانا اور بھڑکانا ہے'
انہوں نے مزید کہاکہ' سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا اور اسے تمام مسلمانوں اور ہندؤں نے مل کر مانا ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے پیار محبت کی ایک مثال قائم کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ' مسلم پرسنل لاء بورڈ کو اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ بیان سے بچنا چاہئے، ان کا جو کام ہے انہیں وہ کرنا چاہئے، ان سے وہ کام تو ہو نہیں پاتا جو مسلم طبقہ کی فلاح و بہبود کے لیے ہو۔
انہوں نے کہا کہ' مسلم پرسنل لاء بورڈ کا یہ بیان ہندو مسلمان کے درمیان نفرت پیدا کرنے والاہے۔۔۔