شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آر سی سے بھارت کے مسلمان کسی بھی طرح سے متاثر نہیں ہوں گے لیکن چند لوگ جھوٹ کے درخت سے سچ کے پہاڑ کو ڈھاںپنے کی کوشش میں لگے ہیں لیکن گمراہ کرنے اور بہکانے سے کسی کا بھی بھلا نہیں ہونے والا ہے، ان خیالات کا اظہار مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کیا۔
ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس کے وسیع ایم ایم آر ڈی میدان میں ہنر ہاٹ کے افتتاح کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مختار عباس نقوی نے کہا کہ 'یہ عناصر ایک مخصوص فرقے کو گمراہ کرنے اور ان میں ڈر و خوف کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس میں انہیں کامیابی نہیں ملے گی۔'
حالانکہ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے مسلسل یہ واضح طور پر کہا ہے کہ 'شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی وجہ سے ملک کے کسی بھی شہری کی شہریت پر اثر نہیں پڑے گا۔'
انہوں نے کانگریس کی کار گزار صدر سونیا گاندھی کانام لے کر کہا کہ 'یہ افسوس ناک امر ہے کہ انہوں نے(سونیا گاندھی نے) لوگوں سے امن و امان کی اپیل اشتعال پھیلانے کے انداز میں کی، یہ ایک ایسا موقع ہے کہ ہمیں آپسی اتحاد اور بھائی چارے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہنا چاہیے تا کہ ملک میں اچھا ماحول بنا رہے۔
این ڈی اے میں شامل متعدد پارٹیوں اور تنظیموں نے بھی ان قوانین کے خلاف بولنا شروع کردیا ہے، ایک سوال پر وزیر موصوف نے کہا کہ 'گمراہ کرنے کے لیے کئی گروہ سرگرم ہیں اور ان میں سیاسی پارٹیاں بھی شامل ہیں جو کہ اس مقابلہ آرائی میں لگی ہیں کہ گمراہ کرنے میں کتنا آگے نکل جائیں اور چیمپیئن بن جائیں لیکن انہیں پتہ ہونا چاہیے کہ یہ ملک سمجھدار لوگوں کا ملک ہیں اور وہ ان کے بہکاوے میں نہیں آسکیں گے۔
مختار عباس نقوی نے مزید کہا کہ 'سی اے اے جیسا قانون پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کی اقلیتوں کے لیے ہے نا کہ بھارت کی اقلیتوں کے لیے، جبکہ یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ غیر ملکی افراد کو شہریت دینے کا قانون بھی برقرار ہے اسے رد نہیں کیا گیا ہے، امت شاہ نے بتایا ہے کہ غیر ملکیوں کو شہریت گزشتہ پانچ برس میں دی گئی ہے جن میں 550 افراد اقلیتی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
اس سوال پر کہ سی اے اے میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیے جانے اور یہ کہنا کہ مظلوم مذہبی اقلیتوں کو شہریت دی جائے گی جبکہ پاکستان میں اہل تشیع، مہاجرین اور سری لنکا میں تمل بھی ظلم کا شکار ہیں انہیں کیوں نظر انداز کیا گیا؟ تو انہوں عام شہریت قانون کا حوالہ دیا۔
مختار عباس نقوی نے این ڈی اے میں شامل کئی پارٹیوں کے ذریعہ قوانین کی مخالفت پر تسلی بخش جواب نہیں دیا اور کہا کہ ملک میں امن اور بھائی چارے کا ماحول قائم کرناحکومت کی اولین ترجیح میں شامل ہے۔