آج اسلامی مہینے محرم الحرام کی پانچویں تاریخ ہے۔ عراق، ایران، لبنان اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں شیعہ حضرات اس ماہ کو غم کا ماہ سمجھتے اور آل رسول کی شہادت میں ماتم کناں ہوتے ہیں۔
یکم محرم الحرام سے 10ویں تاریخ تک ایک قسم کا غمگین نظارہ ہوتا ہے۔ کیا مرد کیا عورت کیا بچے کیا جوان سبھی ایک ہی انداز میں ان دس ایام میں اپنے غم کا اظہار کرتے اور آہ و زاری کرتے ہیں۔
محرم کی دسویں تاریخ کو یوم عاشورہ کہتے ہیں اور آج سے تقریبا 14 سو برس قبل اسی روز حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ نے کربلا کی زمین پر اس دور کے حکمراں یزید کی فوج کے ہاتھوں شہادت پائی تھی۔
حضرات امام حسین کی شہادت کے غم میں دنیا بھر کے شیعہ حضرات اپنے غم کا اظہار کرتے ہیں اور انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
یہ حادثہ عراق میں کربلا کی سرزمین پر پیش آیا تھا، اسی لیے عراق میں آج بھی شیعوں کی بڑی تعداد آباد ہے اور دنیا بھر کے شیعہ حضرات کربلا کو اپنا مرکز تصور کرتے ہیں۔
اس مرکزیت کے باجود رواں برس کورونا وائرس کے سبب یہاں ماتم منانے پر روک لگا دی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں کبھی ہزاروں کا مجمع ہوا کرتا تھا آج محض چند افراد کے سوا کوئی نظر نہیں آتا۔
دنیا کے مختلف ممالک میں عزاداری کے جلوسوں کا سلسلہ یکم محرم کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے جو 9 محرم کو اپنے عروج پر ہوتا ہے۔ 9 اور 10 محرم کو عزاداران اپنے خاندان کے ہمراہ ماتمی جلوسوں میں شرکت کرتے ہیں اور امام حسین کی عظیم قربانی کو یاد کرتے ہیں۔
آج بھی لوگوں کی بڑی تعداد تعزیوں کے جلوسوں کے ہمراہ ہے جو نواسہ رسول صل اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ان کےساتھیوں کی قربانیوں کوخراج عقیدت پیش کر رہی ہے۔