واضح رہے کہ 10 ہزار کروڑ کی زمین کی خرید فروخت میں کی گئی بدعنوامی معاملے میں یہ کیس سندھیا پر درج کیا گیا تھا جس میں ایک ہی زمین کو کئی بار فروخت کیے جانے الزام عائد ہے۔
سنہ 2014 میں اس کیس کی تفتیش کی آغاز کیا گیا تھا، مدھیہ پردیش کی ای او ڈبلیو ونگ نے گزشتہ روز سابق مرکزی وزیر جیوتی رادتیہ سندھیا کے خلاف کی گئی ایک شکایت کی دوبارہ تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گوالیار کے ایک شخص نے سندھیا پر الزام عائد کیا تھا کہ سندھیا نے دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرکے 6000 اسکوائر فٹ کی زمین شکایت کنندہ کو فروخت کی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ تقریباً دو دہائیوں تک کانگریس کے ساتھ رہنے والے سندھیا نے گزشتہ ہفتے بی جے پی کا دامن تھام لیا ہے جس کے بعد سے مدھیہ پردیش میں بر سرقتدار حکومت کے گرجانے کا قوی امکان ہے۔
سندھیا کے حامی متعدد باغی اراکین اسمبلی نے راج بھون کو اپنا استعفی روانہ کردیا ہے سبھی 19 اراکین اسمبلی فی الحال بنگلورو کے ایک ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔
ای او ڈبلیو نے ایک افسر کا کہنا ہے کہ شکایت کنندہ سریندر شریواستو کے کیس کی دوبارہ تحقیقات کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
ای او ڈبلیو نے بتایا تھا کہ سریندر شریواستو نے سندھیا اور ان کے اہلخانہ کے خلاف شکایت درج کرائی تھی سنہ 2009 میں گوالیار کے محل گاؤں میں رجسٹری میں چھیڑ چھاڑ کرکے انھیں 6000 اسکوائر فٹ کی زمین فروخت کی گئی تھی۔
مدھیہ پردیش کانگریس کے سابق ترجمان اور سندھیا کے حامی پنکج چترویدی نے کہا ہے کہ سندھیا کے خلاف بدلے کی نیت سے ای او ڈبلیو کی کارروائی کی جارہی ہے اور اس سے کچھ بھی نہیں ہونے والا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں آئین اور قانون پر پورا بھروسہ ہے جہاں سے ہمیں انصاف ملے گا اور بدلہ لینے والی کمل ناتھ حکومت کو اس کا جواب ملے گا۔