کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے دنیا کے کئی ممالک میں لاک ڈاون نافذ ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی معمولات زندگی کافی متاثر ہے وہیں کورونا وائرس کے خطرات سے محفوظ رہنے کے لئے عراق میں اجتماعی دعا اور بڑے اجتماعات پر پابندی عائد ہے۔
رمضان المبارک کے دوران مساجد ویران ہیں، لوگ گھروں میں رہ کر عبادات کر رہے ہیں۔
عراق میں مارچ کے اوائل سے ہی اجتماعی دعائیں اور بڑے اجتماعات پر پابندی عائد ہے تاکہ کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو محدود کیا جاسکے۔
موصل کی مساجد کے ائمہ اور موذنین کا کہنا ہے کہ رمضان کے مہینہ میں وہ تنہا رہ گئے ہیں، چونکہ رمضان ایک روایتی، معاشرتی اور عبادت کا مہینہ ہے۔
موصل کی عبداللہ بن عمر مسجد کے نابینا موذن ناشید بدرن کہتے ہیں کہ دراصل اس سال کا رمضان نمازیوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے تاریک اور غمگین ہے۔
بدرن اور اس جیسے دوسرے لوگ ابھی بھی مساجد میں جا رہے ہیں تاکہ دن میں پانچ بار نماز کے لیے اذان دی جاسکے۔
وہیں راحدت الصالحین مسجد کے امام ریاض الہایالی کا کہنا ہے کہ بہت سارے ممالک کی طرح عراق نے بھی لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں نرمی دینا شروع کردیا ہے لیکن ابھی بھی عبادت گاہیں بند ہیں۔
ملک میں وائرس کے 2،767 کیسز ، اور 109 اموات کی اطلاع ملی ہے۔ زیادہ تر لوگوں کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس معمولی علامات جیسے بخار اور کھانسی کے سبب ہوتا ہے اور دو سے تین ہفتوں میں صاف ہوجاتا ہے۔