بریلی کی تھانہ قلعہ پولیس نے معین صدیقی کو گرفتار کر لیا ہے۔
اس سے قبل اتوار کی شام 'میرا حق فاؤنڈیشن' کی سربراہ فرحت نقوی نے تھانہ قلعہ میں ہنگامہ کیا تھا اور پولیس پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کے بالوں کی چوٹی کاٹنے والے شخص کو انعام سے نوازنے کا اعلان کرنے والے معین صدیقی کے خلاف پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کے باوجود گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
اس ہنگامے کے بعد پولیس نے معین صدیقی کو گرفتار کر لیا ہے۔
دراصل معین صدیقی پر الزام ہے کہ انھوں نے میرا حق فاؤنڈیشن' کی سربراہ فرحت نقوی اور 'اعلیٰ حضرت ہیلپنگ سوسائٹی' کی سربراہ ندا خان کی چوٹی کاٹنے والے شخص کو انعام سے نوازنے کا اعلان کیا تھا۔
فرحت نقوی نے تھانہ قلعہ اور ندا خان نے تھانہ بارہ دری میں معین صدیقی کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔
دونوں تھانوں کی پولیس نے مقدمہ تو درج کر لیا، لیکن معین صدیقی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
بتایا جا رہا ہے کہ معین صدیقی کے خلاف پولیس کی طرف سے کارروائی نہیں کیے جانے پر معین صدیقی نے زبانی حملے تیز کر دیے۔ اس کے بعد فرحت نقوی اور نداخان کے بابت معین صدیقی کے بیانات کے آڈیو سوشل میڈیا میں گرردش کرنے لگے۔
ان تمام حرکتوں سے عاجز آکر فرحت نقوی نے تھانہ قلعہ کے احاطے میں کئی طلاق متاثرین خواتین کے ساتھ احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے دھرنا دے دیا۔ تقریباً دو گھنٹے تک پولیس اور فرحت نقوی کے درمیان دھرنا ختم کرنے پر بحث و مباحثہ ہوتا رہا۔ پولیس کی طرف سے معین صدیقی کو گرفتار کرنے کی یقین دہانی کے بعد فرحت نقوی نے دھرنا ختم کردیا۔
تھانے میں دھرنا کے ختم ہونے کے بعد پولیس نے محض 24 گھنٹے گزرنے سے پہلے ہی معین صدیقی کو گرفتار کر لیا۔
وہیں گرفتار ہونے کے بعد معین صدیقی نے خود کو بے قصور بتایا اور کہا کہ فرحت نقوی نے خود کو منظرعام پر لانے کے لیے انھیں اشتعال انگیز بیان دینے کے لیے کہا تھا اور اس کے عوض انھیں 20 ہزار روپے دیے گئے تھے۔
معین صدیقی نے مزید کہا کہ جب فرحت نقوی کی ٹی آر پی کم ہونے لگتی ہے تو وہ انھیں سافٹ ٹارگیٹ کرکے نشانہ بناتی ہیں اور اپنی حرکتوں کے لیے مجھے ذمہ دار ٹھراتی ہیں۔
بہرحال پولیس نے معین صدیقی کو تعزیرات ہند کی کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتار کر لیا ہے۔