ETV Bharat / bharat

سرکاری مار سے متاثر محمد دربان کی آج حقیقی موت ہوگئی - bihar

محمد دربان دو سال سے اپنے زندہ ہونے کا ثبوت لیے دردر کی ٹھوکریں کھا رہا تھا۔

ss
author img

By

Published : Mar 15, 2019, 11:49 PM IST

حکومت سازی کے وقت سیاسی جماعتیں لاکھ دعویٰ کرے کہ اس کی پہلی ترجیح ان غریب عوام کے گھروں تک پہنچنا ہے جہاں دو وقت کی روٹی میسر نہیں تاہم اقتدار میں آنے کے بعد ان کی ترجیحات بدل جاتی ہیں۔

بہار کے ضلع ارریہ میں ایک 80 سالہ معذور شخص کو 2 سال قبل سرکاری فائلوں میں مردہ قرار دے کر طرح کی سہولیات سے محروم کر دیا گیاتھا، اور وہ شخص زندگی کی آخری سانس تک اپنے زندہ ہونے کا ثبوت لیے سرکاری دفتروں کا چکر لگاتا رہا مگر اس کی اس بے بسی اور قابل رحم حال پر کسی سرکاری افسر بابو کو رحم نہیں آیا۔
سرکاری مار اور بیماری سے متاثر محمد دربان کی آج حقیقی موت ہوگئی۔

متاثر محمد دربان

ابھی کچھ دنوں قبل ای ٹی وی بھارت نے محمد دربان کی حالات سے عوامی نمائندوں سے لیکر انتظامیہ تک کو بیدار کیا تھا مگر اس سے پہلے کچھ کارروائی ہوتی دربان نہیں رہا۔
جیتے جی محمد دربان نے ای ٹی وی نمائندہ سے خود پر ہو رہے ظلم و ستم کی داستان زار و قطار رو کر سنائی تھی اور پرامید ہو کر انصاف کا مطالبہ کیا تھا اور دردمندانہ اپیل کی تھی، اس اسٹوری کے چلنے کے بعد عوامی سطح پر کئ مدد کے لیےسامنے بھی آئے۔

محمد دربان ارریہ کے جوکی ہاٹ بلاک کے گیرکی مسوریہ پنچایت کے فرسا ڈانگی گاؤں کے وارڈ نمبر تین کے رہنے والے تھے، دربان کی عمر تقریباً 80 سال تھی۔ حکومتی منصوبہ کے تحت اسے ضعیف العمر پینشن بھی مل رہا تھا جس سے اس گزر بسر ہو رہی تھی، مگر 2017 کے بعد سرکاری فائلوں میں اسے مردہ قرار دے کر اسے ملنے والی پینشن سے محروم کر دیا گیا۔ اس کے بعد اپنے شناختی کارڈ اور اپنے سارے سرکاری دستاویزا ت لے کر وہ سر کاری دفتروں کا چکر لگا رہا تھا۔

دربان 2017 سے اپنے زندہ ہونے کا ثبوت لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہا تھا مگر کسی نے اسے زندہ نہیں مانا، شاید اب اسے مرنے کا ثبوت مل گیا ہو. زندگی کے آخری پڑاؤ پر سرکاری سسٹم نے جس طرح دربان کو خون کی آنسو رلایا ہے اس کی جوابدہی عوام کو طے کرنی ہوگی۔


یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ سرکاری سسٹم اور عوام نمائندوں کی لاپرواہی کا شکار دربان گذر گیا، مگر یہ کہانی صرف ایک دربان کی نہیں بلکہ اس پورے سیمانچل کے مختلف گاوں میں اور بھی کئی ایسے بزرگ ہیں جو سرکاری لاپرواہی کے شکار ہیں۔

حکومت سازی کے وقت سیاسی جماعتیں لاکھ دعویٰ کرے کہ اس کی پہلی ترجیح ان غریب عوام کے گھروں تک پہنچنا ہے جہاں دو وقت کی روٹی میسر نہیں تاہم اقتدار میں آنے کے بعد ان کی ترجیحات بدل جاتی ہیں۔

بہار کے ضلع ارریہ میں ایک 80 سالہ معذور شخص کو 2 سال قبل سرکاری فائلوں میں مردہ قرار دے کر طرح کی سہولیات سے محروم کر دیا گیاتھا، اور وہ شخص زندگی کی آخری سانس تک اپنے زندہ ہونے کا ثبوت لیے سرکاری دفتروں کا چکر لگاتا رہا مگر اس کی اس بے بسی اور قابل رحم حال پر کسی سرکاری افسر بابو کو رحم نہیں آیا۔
سرکاری مار اور بیماری سے متاثر محمد دربان کی آج حقیقی موت ہوگئی۔

متاثر محمد دربان

ابھی کچھ دنوں قبل ای ٹی وی بھارت نے محمد دربان کی حالات سے عوامی نمائندوں سے لیکر انتظامیہ تک کو بیدار کیا تھا مگر اس سے پہلے کچھ کارروائی ہوتی دربان نہیں رہا۔
جیتے جی محمد دربان نے ای ٹی وی نمائندہ سے خود پر ہو رہے ظلم و ستم کی داستان زار و قطار رو کر سنائی تھی اور پرامید ہو کر انصاف کا مطالبہ کیا تھا اور دردمندانہ اپیل کی تھی، اس اسٹوری کے چلنے کے بعد عوامی سطح پر کئ مدد کے لیےسامنے بھی آئے۔

محمد دربان ارریہ کے جوکی ہاٹ بلاک کے گیرکی مسوریہ پنچایت کے فرسا ڈانگی گاؤں کے وارڈ نمبر تین کے رہنے والے تھے، دربان کی عمر تقریباً 80 سال تھی۔ حکومتی منصوبہ کے تحت اسے ضعیف العمر پینشن بھی مل رہا تھا جس سے اس گزر بسر ہو رہی تھی، مگر 2017 کے بعد سرکاری فائلوں میں اسے مردہ قرار دے کر اسے ملنے والی پینشن سے محروم کر دیا گیا۔ اس کے بعد اپنے شناختی کارڈ اور اپنے سارے سرکاری دستاویزا ت لے کر وہ سر کاری دفتروں کا چکر لگا رہا تھا۔

دربان 2017 سے اپنے زندہ ہونے کا ثبوت لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہا تھا مگر کسی نے اسے زندہ نہیں مانا، شاید اب اسے مرنے کا ثبوت مل گیا ہو. زندگی کے آخری پڑاؤ پر سرکاری سسٹم نے جس طرح دربان کو خون کی آنسو رلایا ہے اس کی جوابدہی عوام کو طے کرنی ہوگی۔


یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ سرکاری سسٹم اور عوام نمائندوں کی لاپرواہی کا شکار دربان گذر گیا، مگر یہ کہانی صرف ایک دربان کی نہیں بلکہ اس پورے سیمانچل کے مختلف گاوں میں اور بھی کئی ایسے بزرگ ہیں جو سرکاری لاپرواہی کے شکار ہیں۔

Intro:نوٹ..... پیکیج کی شروعات محمد دربان کا ای ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو سے کریں.

80 سالہ معزور محمد دربان سسٹم کے آگے دم توڑا، زندہ رہتے ہوئے سرکاری فائلوں میں مردہ قرار دے دیا گیا تھا

ارریہ : حکومت سازی کے وقت حکومت لاکھ دعویٰ کرے کہ اس کی پہلی ترجیح ان غریب عوام کے گھروں تک پہنچنا ہے جہاں دو وقت کی روٹی میسر نہیں اور کسی بھی شخص کو بھوک سے مرنے نہیں دیا جائے گا مگر سرکار پاورفل ہوتے ہی اپنے وعدوں کو ان ردی کی ٹوکریوں میں ڈال دیتی ہے جس کی کوئی قیمت نہیں، آج کا انسان کچھ ایسے ہی حالات سے دوچار ہے جہاں ایک 80 سالہ بزرگ معزور شخص کو سرکاری فائلوں میں مردہ قرار دے کر اس کی تمام طرح کی سہولیات روک دی جاتی ہے، مگر وہ شخص معزور ہوکر بھی زندگی کی آخری سانس تک خود کو زندہ ہونے کا ثبوت لئے سرکاری دفتروں کا چکر لگاتا رہا مگر اس کی اس بے بسی اور قابل رحم حال پر کسی سرکاری افسر بابو کا دل نہیں پسیجا، بیماری سے جوجھ رہے آج محمد دربان نام شخص کی خدائی موت ہوگئی اور سسٹم سے تھک ہار کر ہمیشہ کے رخصت ہو گیا. اہل خانہ کا رو رو کر برا حال ہے کہ جیتے جی دربان کے ساتھ انصاف نہیں ہوا.


Body:ابھی کچھ دنوں قبل ای ٹی وی بھارت نے محمد دربان کی حالات سے عوامی نمائندوں سے لیکر انتظامیہ تک کو بیدار کیا تھا مگر اس سے پہلے کچھ کارروائی ہوتی دربان نہیں رہا، جیتے جی محمد دربان نے ای ٹی وی نمائندہ سے خود پر ہو رہے ظلم و ستم کی داستان زار و قطار رو کر سنائی تھی اور پرامید ہو کر انصاف کا مطالبہ کیا تھا اور دردمندانہ اپیل کی تھی، اس اسٹوری کے چلنے کے بعد عوامی سطح پر کئ مخیر لوگ سامنے بھی آئے.
محمد دربان ارریہ کے جوکی ہاٹ بلاک کے گیرکی مسوریہ پنچایت کے فرسا ڈانگی گاؤں کے وارڈ نمبر تین کا رہنے والا تھا، دربان کی عمر تقریباً 80 سال تھی، حکومتی منصوبہ کے تحت اسے ضعیف العمر پینشن بھی مل رہا تھا جس سے اس گزر بسر ہو رہی تھی، مگر 2017 کے بعد سرکاری فائلوں میں اسے مردہ قرار دے کر اسے ملنے والی پینشن سے محروم کر دیا گیا، جس کے بعد اپنے شناختی کارڈ اور ساری اوریجنل دستاویز لے کر سے سرکاری دفتروں کا چکر لگا رہا تھا. دربان 2017 سے اپنے زندہ ہونے کا ثبوت لئے در در کی ٹھوکریں کھا رہا تھا مگر کسی نے اسے زندہ نہیں مانا، شاید اب اسے مرنے کا ثبوت مل گیا ہو. زندگی کے آخری پڑاؤ پر سرکاری سسٹم نے جس طرح دربان کو خون کی آنسو رلایا ہے اس کی جوابدہی عوام کو طے کرنی ہوگی.


Conclusion:یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ سرکاری سسٹم اور عوام نمائندوں کی لاپرواہی کا شکار آج معزور دربان ہو گیا مگر یہ کہانی صرف ایک دربان کی نہیں بلکہ اس پورے سیمانچل کے مختلف گاوں میں اور بھی کئی ایسے بزرگ ہیں جو سرکاری لاپرواہی کے شکار ہیں.

ارریہ سے ای ٹی وی بھارت کے لئے عارف اقبال کی رپورٹ
پی ٹو سی........ عارف اقبال

بائٹ ......محمد جلال الدین، مرحوم دربان کا بھائی ( پہچان، سر پر ٹوپی)
بائٹ......محمد توحید ، پڑوسی ( سر پر گمچھی)
بائٹ..... شمشاد باغی، مقامی صحافی
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.