تلنگانہ بی جے پی کے صدر کے لکشمن نے دہلی کے واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس،کمینوسٹ اور مودی مخالفین نے منصوبہ بندی کے ساتھ تشدد برپا کیا۔
لکشمن نےالزام لگایا کہ کچھ لوگ وزیر اعظم نریندر مودی کی بڑھتی مقبولیت سے خٖوفزدہ ہیں،اور انھوں نے خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد کے موقع پر یہ تشدد کیا، کیونکہ دونوں ممالک کے بیچ تعلقات میں کڑواہٹ پیدا ہو اور دونوں ممالک مابین ہونے والے معاہدات کو روکا جائے۔
انھوں نے کہا کہ مودی کی مقبولیت سے مخالفین کے پیٹ میں درد ہور ہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کی آڑ میں مخالفین نے تشدد کرتے ہوئے ملک کو کمزور کرنے اور وزیر اعظم کو بدنام کرنے یہ ایک سازش تھی جو دہلی میں تشدد کی شکل میں رونما ہوا۔
لکشمن نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ شاہین باغ میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کے ہاتھوں میں ہتھیار تھے ، انھوں نے سوال کیا کہ ٹرمپ کے آنے کے ساتھ ہی کہ ان کے ہاتھوں میں بندوق اور ہتھیار کہاں سے آئے۔
قبل ازیں کانگریس کی قومی صدر سونیا گاندھی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دہلی فساد کےلیے مرکزی حکومت اور امت شاہ کو راست ذمہ دار قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہلی فساد کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو فوری اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینا چاہئے۔
صدر کانگریس نے دہلی تشدد کو سونچی سمجھی سازش قرار دیا جبکہ انہوں نے بی جے پی پر انتخابات کے دوران بھی اسی طرح کے حالات پیدا کرنے کی کوشش کا الزام لگایا۔انہوں نے کہا کہ دہلی انتخابات کے دوران بی جے پی کے رہنما نفرت اور فرقہ پرستی پر مبنی بیانات کے ذریعہ حالات بگاڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے بی جے پی کے رہنما کپل مشرا کا نام لئے بغیر انہیں فساد کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ ان کے متنازعہ بیان کے بعد ہی فساد پھوٹ پڑا۔