ETV Bharat / bharat

ماحولیاتی ترقی کا جدید تصور اور مہاتما گاندھی کے نظریات

مہاتما گاندھی گو کہ سائنسداں نہیں تھے؛ لیکن گاندھی جی ماحولیات کے تحفظ اور بہتر آب و ہوا فراہم کرنے پر زور دیتے تھے۔ گاندھیائی افکار و فلسفہ، موسمیاتی تبدیلیوں اور سماج کو صاف ستھرأ رکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔

ماحولیاتی ترقی کا جدید تصور
author img

By

Published : Sep 9, 2019, 7:13 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 12:54 AM IST


مشینیں جو ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں استعمال کرتے ہیں۔ جیسے آٹوموبائل، موٹر سائکل اور دیگر مشینی آلات کا غیر ضروری اور حد سے زیادہ استعمال ماحولیات کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ جس سے آنے والی نسلیں بھی متاثر ہوگی۔

گاندھی جی کا کہنا تھا کہ 'مشین بنانے والی صنعتیں ماحول کو خراب کرتے ہوئے بدترین آلودگی پیدا کرتی ہیں، جس سے کاربن کا اخراج کر کے انسانوں اور جانوروں کا جینا دوبھر ہوگا'۔

ماحولیات کو نظر انداز کرتے ہوئے ترقی کی جو راہ اپنائی گئی ہے، گاندھی جی اس کے خلاف تھے۔

ماحولیاتی ترقی کا جدید تصور
ماحولیاتی ترقی کا جدید تصور

عدم تشدد کا نظریہ اور بہتر ماحولیات کی طرف اقدام گاندھی جی کی تعلیمات کا خلاصہ ہے۔گاندھی کا سارا نظریہ ماحول دوست تھا۔

گاندھی جی کا کہنا تھا کہ 'ماحول کا عدم تحفظ یا فطرت میں عدم استحکام سماج میں آلودگی کا باعث بنتا ہے۔'

گاندھی جی نے ملک کے طول و عرض میں پھیلے آشرموں میں جا کر آب و ہوا کو صاف رکھنے کی ترغیب دی اور ماحول کی حفاظت پر بھی زور دیا۔

بازار میں اشیأ و خدمات کی مصنوعی قلت پیدا کر کے زائد قیمت وصول کرنے کو مہاتما گاندھی سخت نا پسند کرتے تھے۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ذریعہ جاری ایک تجویز پیش کی گئی کہ 8-2007 میں ترقی یافتہ ممالک کا مقصد کاربن میں %80 کٹوتی ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر زہریلے مادہ سورج کی نقصاندہ شعاعوں کو زمین تک پہنچنے سے روکنے والی اوزون کی پرت کو نقصان پہنچاتی ہے۔

اس طرح کی بات مہاتما گاندھی نے بہت پہلے ہی کہی تھی کہ ہر ملک ترقی کریں، ساتھ میں ماحولیات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کو کم سے کم کیا جائے۔

ماحولیاتی تبدیلی کے بحران سے متعلق مہاتما گاندھی کے خیالات میں فکر مندی کا اظہار ہوتا ہے۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گرین ہاؤس گیسز، غذائیت میں کمی، صحت کے لیے مضر اور غربت میں اضافہ کا باعث بن سکتے ہیں۔

گاندھی جی کے مطابق 'ہم ترقی یافتہ دنیا کو اپنا مثالی ماڈل بناتے ہیں تو پھر ہمیں بھی صحت مندانہ مقابلہ کرنا ہوگا۔'

جدید ترقی یافتہ دور میں ہر طرف ترقی اور تبدیلی کے نعرے بلند کیے جارہے ہیں۔ ایسے میں گاندھی جی کا ماحولیات دوست فلسفہ اور بہتر آب و ہوا سے متعلق تعلیمات بہتر مستقبل کی جانب مدد دے گی۔


مشینیں جو ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں استعمال کرتے ہیں۔ جیسے آٹوموبائل، موٹر سائکل اور دیگر مشینی آلات کا غیر ضروری اور حد سے زیادہ استعمال ماحولیات کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ جس سے آنے والی نسلیں بھی متاثر ہوگی۔

گاندھی جی کا کہنا تھا کہ 'مشین بنانے والی صنعتیں ماحول کو خراب کرتے ہوئے بدترین آلودگی پیدا کرتی ہیں، جس سے کاربن کا اخراج کر کے انسانوں اور جانوروں کا جینا دوبھر ہوگا'۔

ماحولیات کو نظر انداز کرتے ہوئے ترقی کی جو راہ اپنائی گئی ہے، گاندھی جی اس کے خلاف تھے۔

ماحولیاتی ترقی کا جدید تصور
ماحولیاتی ترقی کا جدید تصور

عدم تشدد کا نظریہ اور بہتر ماحولیات کی طرف اقدام گاندھی جی کی تعلیمات کا خلاصہ ہے۔گاندھی کا سارا نظریہ ماحول دوست تھا۔

گاندھی جی کا کہنا تھا کہ 'ماحول کا عدم تحفظ یا فطرت میں عدم استحکام سماج میں آلودگی کا باعث بنتا ہے۔'

گاندھی جی نے ملک کے طول و عرض میں پھیلے آشرموں میں جا کر آب و ہوا کو صاف رکھنے کی ترغیب دی اور ماحول کی حفاظت پر بھی زور دیا۔

بازار میں اشیأ و خدمات کی مصنوعی قلت پیدا کر کے زائد قیمت وصول کرنے کو مہاتما گاندھی سخت نا پسند کرتے تھے۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ذریعہ جاری ایک تجویز پیش کی گئی کہ 8-2007 میں ترقی یافتہ ممالک کا مقصد کاربن میں %80 کٹوتی ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر زہریلے مادہ سورج کی نقصاندہ شعاعوں کو زمین تک پہنچنے سے روکنے والی اوزون کی پرت کو نقصان پہنچاتی ہے۔

اس طرح کی بات مہاتما گاندھی نے بہت پہلے ہی کہی تھی کہ ہر ملک ترقی کریں، ساتھ میں ماحولیات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کو کم سے کم کیا جائے۔

ماحولیاتی تبدیلی کے بحران سے متعلق مہاتما گاندھی کے خیالات میں فکر مندی کا اظہار ہوتا ہے۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گرین ہاؤس گیسز، غذائیت میں کمی، صحت کے لیے مضر اور غربت میں اضافہ کا باعث بن سکتے ہیں۔

گاندھی جی کے مطابق 'ہم ترقی یافتہ دنیا کو اپنا مثالی ماڈل بناتے ہیں تو پھر ہمیں بھی صحت مندانہ مقابلہ کرنا ہوگا۔'

جدید ترقی یافتہ دور میں ہر طرف ترقی اور تبدیلی کے نعرے بلند کیے جارہے ہیں۔ ایسے میں گاندھی جی کا ماحولیات دوست فلسفہ اور بہتر آب و ہوا سے متعلق تعلیمات بہتر مستقبل کی جانب مدد دے گی۔

Intro:Body:

ENGLISH TRANSLATION



VO: There was a time, when Chambal was bare, directionless, and was subdued by the fire from bullets and voices of dacoits.



VO: It was then, that an ideology dawned into the city of Chambal that not only restored peace into the city, but provided the true meaning of peace to its existence.



VO:This ideology silenced the loud bullets and cooled fiery flames of revenge.



VO:And eventually, influenced dacoits to give up dacoity and killings.



VO:This was possible for none other than the Mahatma Gandhi.



VO:Inspired from his teachings, the once-fierce dacoits eventually turned away from the ways of 'violence'





BYTE

654 people gave up their arms, once Dr SN Subba asked them to



They were taken to jails.



Served only 5 years, despite sentenced for longer years





VO: Infamous for 'dacoits', when Chambal was synonymous to violence and killings, other than SN Subba Rao and Jai Prakash Narayan---the true Gandhivadis, Ramchandra Mishra initiated a mission. Following which on December 2, 1973, in a public event, famous dacoits gave up arms and changed their ways of living.





VO:From that day onwards, Chambal saw a new dawn that was free from violence, fear and the constant unrest.



VO:Eventually, Chambal was able to recover from its bad reputation of being a volatile place.





BYTE



We have always said that Dr SN Subbar rao has given us a new life



And he is our mother and father





VO: IN 1973, the 20,000 robbers who had bounty on them, along with Bahadur Singh treaded on the peace path.



VO:They reside at the Gandhi ashram and earn their livelihoods.



BYTE



I live here, and prepare organic fertilizers for the farmers



These fertilizers are made out of decomposed waste



Many people come to purchase them









For farming, for plants, and other uses too







VO: While dacoits kept their rebellion on, the number of surrendered dacoits increased too. Within a year the number of surrendered dacoits increased to 652.



VO: It was the ideology of Gandhiji which laid the foundation for change and slowly ending the fear of dacoits in Chambal.


Conclusion:
Last Updated : Sep 30, 2019, 12:54 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.