مشینیں جو ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں استعمال کرتے ہیں۔ جیسے آٹوموبائل، موٹر سائکل اور دیگر مشینی آلات کا غیر ضروری اور حد سے زیادہ استعمال ماحولیات کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ جس سے آنے والی نسلیں بھی متاثر ہوگی۔
گاندھی جی کا کہنا تھا کہ 'مشین بنانے والی صنعتیں ماحول کو خراب کرتے ہوئے بدترین آلودگی پیدا کرتی ہیں، جس سے کاربن کا اخراج کر کے انسانوں اور جانوروں کا جینا دوبھر ہوگا'۔
ماحولیات کو نظر انداز کرتے ہوئے ترقی کی جو راہ اپنائی گئی ہے، گاندھی جی اس کے خلاف تھے۔
عدم تشدد کا نظریہ اور بہتر ماحولیات کی طرف اقدام گاندھی جی کی تعلیمات کا خلاصہ ہے۔گاندھی کا سارا نظریہ ماحول دوست تھا۔
گاندھی جی کا کہنا تھا کہ 'ماحول کا عدم تحفظ یا فطرت میں عدم استحکام سماج میں آلودگی کا باعث بنتا ہے۔'
گاندھی جی نے ملک کے طول و عرض میں پھیلے آشرموں میں جا کر آب و ہوا کو صاف رکھنے کی ترغیب دی اور ماحول کی حفاظت پر بھی زور دیا۔
بازار میں اشیأ و خدمات کی مصنوعی قلت پیدا کر کے زائد قیمت وصول کرنے کو مہاتما گاندھی سخت نا پسند کرتے تھے۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ذریعہ جاری ایک تجویز پیش کی گئی کہ 8-2007 میں ترقی یافتہ ممالک کا مقصد کاربن میں %80 کٹوتی ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر زہریلے مادہ سورج کی نقصاندہ شعاعوں کو زمین تک پہنچنے سے روکنے والی اوزون کی پرت کو نقصان پہنچاتی ہے۔
اس طرح کی بات مہاتما گاندھی نے بہت پہلے ہی کہی تھی کہ ہر ملک ترقی کریں، ساتھ میں ماحولیات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کو کم سے کم کیا جائے۔
ماحولیاتی تبدیلی کے بحران سے متعلق مہاتما گاندھی کے خیالات میں فکر مندی کا اظہار ہوتا ہے۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گرین ہاؤس گیسز، غذائیت میں کمی، صحت کے لیے مضر اور غربت میں اضافہ کا باعث بن سکتے ہیں۔
گاندھی جی کے مطابق 'ہم ترقی یافتہ دنیا کو اپنا مثالی ماڈل بناتے ہیں تو پھر ہمیں بھی صحت مندانہ مقابلہ کرنا ہوگا۔'
جدید ترقی یافتہ دور میں ہر طرف ترقی اور تبدیلی کے نعرے بلند کیے جارہے ہیں۔ ایسے میں گاندھی جی کا ماحولیات دوست فلسفہ اور بہتر آب و ہوا سے متعلق تعلیمات بہتر مستقبل کی جانب مدد دے گی۔