ETV Bharat / bharat

مودی حکومت2 میں ہجومی تشد د کے بڑھتے واقعات

نریندرمودی کے دوبارہ وزیراعظم بننے کے بعد جنتے بھی ہجومی تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں، ملزمین کی گرفتاری تاحال معمہ بنی ہوئی ہے۔

ہجومی تشدد
author img

By

Published : Jun 22, 2019, 10:49 AM IST

پارلیمانی انتخاب 2019 میں مودی حکومت کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے ابھی 9 ہفتے بھی مکمل نہیں ہوئے ہیں، لیکن ہجومی تشدد کے 5 سے زائد واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

پارلیمانی انتخابت 2019 کے لیے بھارتی الیکشن کمیشن نے 7 مراحل میں انتخاب کروائے تھے اور اس کا نتیجہ 23 مئی کو ظاہر ہونا تھا یوں تو انتخابات کے دوران بھی ماب لنچنگ کے واقعات ہوتے رہے لیکن 23 مئی کو مودی حکومت کے واضح اکثریت کے ساتھ کامیاب ہونے کے باوجود اس طرح کے واقعات پر لگام لگانے میں غفلت برتی جارہی ہے۔

گزشتہ روز یعنی کہ 21 جون کو دارالحکومت دہلی کے روہینی سیکٹر 20 میں جئے شری رام کا نعرہ نہ لگانے پر ایک مسلم نوجوان کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔

متاثرہ مسلم نوجوان محمد مومن کو ایک کار نے ٹکر ماری جس کے سبب وہ زخمی ہوگئے۔ کار میں بیٹھے چند لوگوں نے انہیں ' جئے شری رام ' کا نعرہ لگانے کے لیے کہا، جب اس نے انکار کیا تو اسے گالیاں دیں اور اس کے ساتھ مار پیٹ کی، جس کے سبب انھیں کافی چوٹیں پہنچیں ۔

اور گزشتہ روز اس طرح کا ایک اور واقعہ ریاست آسام کے بارپیٹا قصبے میں رونما ہوا تھا۔

جہاں دائیں بازو سے متعلق چند لوگوں نے ایک آٹو رکشہ کو رکوا کر پہلے تو رکشے میں موجود مسلمانوں کی پٹائی کی، اس کے بعد انہیں 'جے شری رام، بھارت ماتا کی جے اور پاکستان مردہ آباد' کے نعرے لگانے کے لیے مجبور کیا۔

حملہ آوروں نے متاثرین کو گالیاں بھی دیں اور خود ہی ویڈیو شوٹ کر کے سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا تھا۔


اس سے قبل 27 مئی کو سائبر سٹی گروگرام میں بھی ایک شخص کو ٹوپی پہننے کے نام پر پیٹا گیا تھا۔

یہ واقعہ گرو گرام کے صدر بازار میں نماز پڑھ کر لوٹ محمد برکت کے ساتھ پیش آیا تھا۔ محمد برکت عالم کے ساتھ کچھ نامعلوم افراد نے پہلے تو بحث و مباحثہ کیا اور پھر مار پیٹ شروع کردی۔ اطلاعات کے مطابق بائک پر سوار چار اور پیدل چل رہے دو لوگوں نے عالم سے ٹوپی ہٹانے کو کہا، لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ جس کے بعد ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی اور پھر ان لوگوں نے عالم کے ساتھ مار پیٹ شروع کردی۔ ساتھ ہی ان سے'جے شری رام' اور 'بھارت ماتا کی جے' کے نعرے لگانے کو کہا۔

ستائس مئی کو ریاست بہار کے بیگو سرائے میں شر پسند عناصر نے محمد قاسم نامی ایک مسلم نوجوان سے اسکا نام پوچھنے کے بعد کہا کہ تمہیں تو پاکستان جانا چاہیے اور پھر اس پر گولی چلادی۔ اس واقعہ کا بھی انتظامیہ نے بہت زیادہ نوٹس نہیں لیا۔


تئیس مئی کو عام انتخابات کے نتائج جاری کیے جا رہے تھے، اسی دوران ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع سیونی میں سخت گیر ہندو جماعت بجرنگ دل کے کارکنان نے گائے کے گوشت کے شک میں دو نوجوان اور ایک خاتون کو مبینہ طور سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

اس کے بعد مبینہ 'گؤ رکشکوں' کا ایک سنسنی خیز ویڈیو سامنے آیا تھا، جس میں وہ ایک خاتون اور چند نوجوان کو بے رحمی سے پیٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں تھے۔

کہا جارہا تھا کہ ایک آٹو میں مبینہ طور سے گائے کا گوشت لے جانے کی خبر ملنے پر خود ساختہ گئو رکشکوں نے تین لوگوں کو پکڑ لیا اور انہیں پولیس کے حوالے کرنے کے بجائے انہیں لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے پیٹنا شروع کر دیا۔

بے رحمی کی انتہا تو تب ہوئی جب متاثرہ خاتون کو انھیں کے ساتھ کے سفر کر رہے نوجوانوں کے ذریعے چپل سے پٹوایا گیا تھا۔ اتنے پر بس نہیں کیا گیا بلکہ ان تینوں کو جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبورکیا گیا۔

ان تمام معاملات میں پولیس نے کیس درج تو کرلیا ہے، لیکن ملزمین کی گرفتاری میں کافی سست روی سے کام لیا جارہا ہے لیکن اس طرح کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔

پارلیمانی انتخاب 2019 میں مودی حکومت کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے ابھی 9 ہفتے بھی مکمل نہیں ہوئے ہیں، لیکن ہجومی تشدد کے 5 سے زائد واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

پارلیمانی انتخابت 2019 کے لیے بھارتی الیکشن کمیشن نے 7 مراحل میں انتخاب کروائے تھے اور اس کا نتیجہ 23 مئی کو ظاہر ہونا تھا یوں تو انتخابات کے دوران بھی ماب لنچنگ کے واقعات ہوتے رہے لیکن 23 مئی کو مودی حکومت کے واضح اکثریت کے ساتھ کامیاب ہونے کے باوجود اس طرح کے واقعات پر لگام لگانے میں غفلت برتی جارہی ہے۔

گزشتہ روز یعنی کہ 21 جون کو دارالحکومت دہلی کے روہینی سیکٹر 20 میں جئے شری رام کا نعرہ نہ لگانے پر ایک مسلم نوجوان کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔

متاثرہ مسلم نوجوان محمد مومن کو ایک کار نے ٹکر ماری جس کے سبب وہ زخمی ہوگئے۔ کار میں بیٹھے چند لوگوں نے انہیں ' جئے شری رام ' کا نعرہ لگانے کے لیے کہا، جب اس نے انکار کیا تو اسے گالیاں دیں اور اس کے ساتھ مار پیٹ کی، جس کے سبب انھیں کافی چوٹیں پہنچیں ۔

اور گزشتہ روز اس طرح کا ایک اور واقعہ ریاست آسام کے بارپیٹا قصبے میں رونما ہوا تھا۔

جہاں دائیں بازو سے متعلق چند لوگوں نے ایک آٹو رکشہ کو رکوا کر پہلے تو رکشے میں موجود مسلمانوں کی پٹائی کی، اس کے بعد انہیں 'جے شری رام، بھارت ماتا کی جے اور پاکستان مردہ آباد' کے نعرے لگانے کے لیے مجبور کیا۔

حملہ آوروں نے متاثرین کو گالیاں بھی دیں اور خود ہی ویڈیو شوٹ کر کے سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا تھا۔


اس سے قبل 27 مئی کو سائبر سٹی گروگرام میں بھی ایک شخص کو ٹوپی پہننے کے نام پر پیٹا گیا تھا۔

یہ واقعہ گرو گرام کے صدر بازار میں نماز پڑھ کر لوٹ محمد برکت کے ساتھ پیش آیا تھا۔ محمد برکت عالم کے ساتھ کچھ نامعلوم افراد نے پہلے تو بحث و مباحثہ کیا اور پھر مار پیٹ شروع کردی۔ اطلاعات کے مطابق بائک پر سوار چار اور پیدل چل رہے دو لوگوں نے عالم سے ٹوپی ہٹانے کو کہا، لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ جس کے بعد ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی اور پھر ان لوگوں نے عالم کے ساتھ مار پیٹ شروع کردی۔ ساتھ ہی ان سے'جے شری رام' اور 'بھارت ماتا کی جے' کے نعرے لگانے کو کہا۔

ستائس مئی کو ریاست بہار کے بیگو سرائے میں شر پسند عناصر نے محمد قاسم نامی ایک مسلم نوجوان سے اسکا نام پوچھنے کے بعد کہا کہ تمہیں تو پاکستان جانا چاہیے اور پھر اس پر گولی چلادی۔ اس واقعہ کا بھی انتظامیہ نے بہت زیادہ نوٹس نہیں لیا۔


تئیس مئی کو عام انتخابات کے نتائج جاری کیے جا رہے تھے، اسی دوران ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع سیونی میں سخت گیر ہندو جماعت بجرنگ دل کے کارکنان نے گائے کے گوشت کے شک میں دو نوجوان اور ایک خاتون کو مبینہ طور سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

اس کے بعد مبینہ 'گؤ رکشکوں' کا ایک سنسنی خیز ویڈیو سامنے آیا تھا، جس میں وہ ایک خاتون اور چند نوجوان کو بے رحمی سے پیٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں تھے۔

کہا جارہا تھا کہ ایک آٹو میں مبینہ طور سے گائے کا گوشت لے جانے کی خبر ملنے پر خود ساختہ گئو رکشکوں نے تین لوگوں کو پکڑ لیا اور انہیں پولیس کے حوالے کرنے کے بجائے انہیں لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے پیٹنا شروع کر دیا۔

بے رحمی کی انتہا تو تب ہوئی جب متاثرہ خاتون کو انھیں کے ساتھ کے سفر کر رہے نوجوانوں کے ذریعے چپل سے پٹوایا گیا تھا۔ اتنے پر بس نہیں کیا گیا بلکہ ان تینوں کو جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبورکیا گیا۔

ان تمام معاملات میں پولیس نے کیس درج تو کرلیا ہے، لیکن ملزمین کی گرفتاری میں کافی سست روی سے کام لیا جارہا ہے لیکن اس طرح کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.