لیکن گزشتہ چھہ برسوں کے دوران ان اداروں کے سالانہ بجٹ میں تخفیف بھی نہیں کی گئی، بلکہ کچھ کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ بھی کیا گیا، یعنی یہ ادارے خوشحال تو نہیں رہے لیکن مالا مال ضرور رہے ہیں۔
سال 2009-10 میں اے ایم یو کا بجٹ 506 کروڑ تھا، جو 2018-19 میں 1009 کروڑ ہو گیا۔ سرکار نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کو سال 2009-10 میں 226 کروڑ روپے دئے، جسے 2018-19 میں 362 کروڑ کر دیا گیا جبکہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کو سال 2009-10 میں 52 کروڑ روپے دیا گیا تھا، جسے 2019-20 میں 94 کروڑ کردیا گیا۔
اقلیتی اداروں کے لئے گرانٹ ان ایڈ میں تخفیف نہ کرنے کی تفصیلات خود وزارت تعلیم نے پارلیمنٹ کو دی ہے۔ وزیر تعلیم (ہائر ایجوکیشن) ٹی این پراتھاپن نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ وزارت تعلیم کے مختص بجٹ سے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے ان تینوں اہم اداروں کا کروڑوں کا گرانٹ ان ایڈ جاری کیا ہے۔ ان کے مطابق ان تینوں اقلیتی اداروں کو کوئی خصوصی بجٹ نہیں دیا گیا ہے۔
گزشتہ 10 برس کے بجٹ گوشوارے کے مطابق 2009-10 سے 2018-19 تک کے گرانٹ ان ایڈ سے اے ایم یو نے زیادہ استفادہ کیا جبکہ جامعہ کو مقابلتاً قلیل رقم دی گئی۔مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کیلئے سال 2017-18 بہت ہی شاندار رہا جس میں اس کو 139 کروڑ روپے دئے گئے لیکن 2018-19 میں اس بجٹ میں تخفیف کرکے محض 94 کروڑ روپے واگزار کئے گئے۔