آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی اے آئی ایم) کے قومی ترجمان وارث پٹھان نے حکومت کے خلاف جاری مسلمانوں کے احتجاجی مظاہرے پر اعتراض ظاہر کرنے والوں پر حملہ کرتے ہوئے بغیر کسی مذہب کا نام لیے کہا کہ 'ملک میں مسلمانوں کی تعداد اگرچہ 15 کروڑ ہیں لیکن ضرورت پڑنے پر وہ 100 کروڑ پر بھاری پڑیں گے۔'
پٹھان نے كلبرگہ میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ابھی تو صرف مسلم خواتین باہر نکلی ہیں۔ جب پوری کمیونٹی متحد ہوکر باہر نکلے گی، تو اس وقت بہت واضح اثر پڑے گا۔'
ممبئی کے بائیکلہ سے سابق رکن اسمبلی نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ 'اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہم نے سیکھ لیا ہے مگر اکٹھا ہوکر چلنا ہوگا۔ اگر آزادی دی نہیں جاتی تو ہمیں چھیننا پڑے گی۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'مسلمان پندرہ کروڑ ہیں لیکن 100 کروڑ پر بھاری ہیں۔'
قابل ذکر ہے کہ انہوں نے جب یہ بیان دیا تو وہاں حیدرآباد سے رکن پارلیمان اور اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی بھی موجود تھے۔ پٹھان کے اس اشتعال انگیز بیان سے کافی تنازعہ پیدا ہو گیا ہے اور سیاست بھی گرم ہو گئی ہے لیکن انہوں نے معافی مانگنے سے انکار کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'میں معافی نہیں مانگ رہا ہوں۔ وارث پٹھان وہ آخری شخص ہے جو کسی بھی مذہب یا ملک کے خلاف بولے گا۔ میرے بیان کو غلط اور توڑمروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔'
انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر اشتعال انگیز تبصرہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ مسلمانوں کو بھارت سے الگ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔'