ETV Bharat / bharat

ہاتھرس میں دفعہ 144 نافذ، میڈیا اور سیاسی رہنماؤں کا داخلہ ممنوع - ہاتھرس

ہاتھرس کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پی لکشکر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہاتھرس کی سرحد کو سیل کر دیا گیا ہے اور ضلع میں تعزیرات ہند کی دفعہ 144 بھی نافذ کر دی گئی ہے۔

media and political leaders are banned from entering in hathras
ہاتھرس میں دفعہ 144 نفاذ، میڈیا اور سیاسی لیڈران کا داخلہ ممنوع
author img

By

Published : Oct 1, 2020, 5:58 PM IST

ہاتھرس میں دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے واقعہ نے یوپی میں سیاسی ہنگامہ کھڑا کردیا ہے، ریاستی حکومت کی جانب سے متعدد اقدامات بھی اپوزیشن اور عوام کو خاموش نہیں کرسکے جن کے احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ہاتھرس کے بعد یوپی کے بلرامپور اور سہارنپور میں اسی طرح کے واقعات پیش آنے پر ریاستی حکومت کو چوطرفہ تنقیدوں کا سامنا ہے۔

جمعرات کی صبح مرادآباد میں گندگی صاف کرنے والے ملازمین نے احتجاجا شہر کو صاف کرنے سے انکار کردیا، مرادآباد کی طرح ریاست کے دیگر مقامات پر احتجاج کے امکانات ہیں، متاثرہ کا تعلق بالمیکی سماج تھا۔

وہیں 10ارکین پر مشتمل سماج وادی پارٹی کا وفد جہاں ہاتھرس پہنچنے والا تھا تو وہیں کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور راہل گاندھی کو پولیس نے نوئیڈا میں پہلے روکا اور بعد میں گرفتار کرلیا۔

راہل و پرینکا اپنے قافلے کے ساتھ متاثرہ کے اہل خانہ سے ملاقات کے لیے نکلے تھے، پولیس نے دوسرے سیاسی لیڈران کو بھی ریاست کے مختلف علاقوں میں روکا ہے، جو ہاتھرس جانے کی کوشش کررہے تھے۔

جمعرات کی صبح سے پولیس نے متاثرہ کے گاؤں میں میڈیا اور سیاسی لیڈروں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے، جس کے بعد سے اس ضمن میں ہنگامہ اور ریاستی حکومت کی تنقید میں مزید اضافہ ہوگیا۔

ایک سینئر پولیس افسر نے پولیس کے اس عمل کا دفاع کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ کے گاؤں میں لوگوں کے داخلے پر پابندی اس لیے عائد کی گئی ہے کیونکہ وہاں ایس آئی ٹی جانچ چل رہی ہے۔

ہاتھرس کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پی لکشکر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہاتھرس کی سرحد کو سیل کر دی گئی ہے اور ضلع میں سی آر پی سی کی دفعہ 144نافذ کر دی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ کے اہل خانہ نے بھی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ میڈیا کو گاؤں میں داخلے کی اجازت نہ دیں تاکہ وہ بیٹی کے انتقال کے بعد کچھ سکون کے سانس لے سکیں، انہوں نے مزید کہا کہ 'متاثرہ کے اہل خانہ حکومت کے ایکشن سے خوش ہیں اور انہوں نے حکومت کی جانب سے پیش کی گئی مالی تعاون کا قبول کر لیا ہے'۔

یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے متاثرہ کے اہل خانہ کے لیے مالی تعاون کے طور پر 25لاکھ روپئے کے ساتھ ایک سرکاری نوکری اور ایک گھر دئیے جانے کا اعلان کیا تھا، علاوہ ازیں پورے معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے اور ٹرائل فاسٹ ٹریک کورٹ میں ہوگا، وہیں ہاتھرس کے بعد ضلع بلرامپور اور بلند شہر میں اسی طرح کا واقعہ پیش آنے کے بعد اپوزیشن چراغ پا ہے۔

اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے لیڈران بشمول راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، اکھلیش یادو، مایاوتی نے جمعرات کو ٹوئٹ کرتے ہوئے یوپی میں نظم ونسق پر سوال کھڑے کیے، اپوزیشن لیڈروں نے کہا کہ یوپی میں چہار جانب جنگل راج کا دور دورہ ہے اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو استعفیی دے دینا چاہئے۔

ہاتھرس میں دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے واقعہ نے یوپی میں سیاسی ہنگامہ کھڑا کردیا ہے، ریاستی حکومت کی جانب سے متعدد اقدامات بھی اپوزیشن اور عوام کو خاموش نہیں کرسکے جن کے احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ہاتھرس کے بعد یوپی کے بلرامپور اور سہارنپور میں اسی طرح کے واقعات پیش آنے پر ریاستی حکومت کو چوطرفہ تنقیدوں کا سامنا ہے۔

جمعرات کی صبح مرادآباد میں گندگی صاف کرنے والے ملازمین نے احتجاجا شہر کو صاف کرنے سے انکار کردیا، مرادآباد کی طرح ریاست کے دیگر مقامات پر احتجاج کے امکانات ہیں، متاثرہ کا تعلق بالمیکی سماج تھا۔

وہیں 10ارکین پر مشتمل سماج وادی پارٹی کا وفد جہاں ہاتھرس پہنچنے والا تھا تو وہیں کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور راہل گاندھی کو پولیس نے نوئیڈا میں پہلے روکا اور بعد میں گرفتار کرلیا۔

راہل و پرینکا اپنے قافلے کے ساتھ متاثرہ کے اہل خانہ سے ملاقات کے لیے نکلے تھے، پولیس نے دوسرے سیاسی لیڈران کو بھی ریاست کے مختلف علاقوں میں روکا ہے، جو ہاتھرس جانے کی کوشش کررہے تھے۔

جمعرات کی صبح سے پولیس نے متاثرہ کے گاؤں میں میڈیا اور سیاسی لیڈروں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے، جس کے بعد سے اس ضمن میں ہنگامہ اور ریاستی حکومت کی تنقید میں مزید اضافہ ہوگیا۔

ایک سینئر پولیس افسر نے پولیس کے اس عمل کا دفاع کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ کے گاؤں میں لوگوں کے داخلے پر پابندی اس لیے عائد کی گئی ہے کیونکہ وہاں ایس آئی ٹی جانچ چل رہی ہے۔

ہاتھرس کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پی لکشکر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہاتھرس کی سرحد کو سیل کر دی گئی ہے اور ضلع میں سی آر پی سی کی دفعہ 144نافذ کر دی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ کے اہل خانہ نے بھی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ میڈیا کو گاؤں میں داخلے کی اجازت نہ دیں تاکہ وہ بیٹی کے انتقال کے بعد کچھ سکون کے سانس لے سکیں، انہوں نے مزید کہا کہ 'متاثرہ کے اہل خانہ حکومت کے ایکشن سے خوش ہیں اور انہوں نے حکومت کی جانب سے پیش کی گئی مالی تعاون کا قبول کر لیا ہے'۔

یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے متاثرہ کے اہل خانہ کے لیے مالی تعاون کے طور پر 25لاکھ روپئے کے ساتھ ایک سرکاری نوکری اور ایک گھر دئیے جانے کا اعلان کیا تھا، علاوہ ازیں پورے معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے اور ٹرائل فاسٹ ٹریک کورٹ میں ہوگا، وہیں ہاتھرس کے بعد ضلع بلرامپور اور بلند شہر میں اسی طرح کا واقعہ پیش آنے کے بعد اپوزیشن چراغ پا ہے۔

اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے لیڈران بشمول راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، اکھلیش یادو، مایاوتی نے جمعرات کو ٹوئٹ کرتے ہوئے یوپی میں نظم ونسق پر سوال کھڑے کیے، اپوزیشن لیڈروں نے کہا کہ یوپی میں چہار جانب جنگل راج کا دور دورہ ہے اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو استعفیی دے دینا چاہئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.