جموں و کشمیر میں محکمہ تعلیم نے سماگرہ سکشا ابھیان کے تحت 'بیوٹی اینڈ ویل نس' کے نام سے ایک مضمون متعارف کیا ہے جو کہ فی الحال چند ہی سرکاری اسکولز میں پڑھایا جاتا ہے۔
جن اسکولز میں یہ مضمون متعارف کیا گیا ہے، ان میں پرگوال ہائر سیکینڈری اسکول بھی شامل ہے جو پاکستان کی سرحد سے محض ایک کلومیٹر دور واقع ہیں۔
گرلز ہائر سیکینڈری اسکول پرگوال کی طالبات اس مضمون کو پڑھنے اور سیکھنے میں بہت زیادہ دلچسپی دکھا رہی ہیں، وہی گاؤں کی خواتین بھی اب ان طالبات سے میک اپ اور مہندی لگانے کے بارے میں جانکاری حاصل کررہی ہیں۔
ایک مقامی خاتون نیشا کماری نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اس سبجکٹ سے ہمارے بچوں کو بہت فائدہ ہو رہا ہے۔ ہماری لڑکیوں کو شادیوں میں دلہن کو تیار کرنے میں مدد ملے گی اور ہم نے آج تک اس بارے میں سنا بھی نہیں تھا'۔
طالبات اس مضمون کو پڑھنے کے لیے کافی پرجوش نظر آ رہی ہیں۔
مزید پڑھیں : پونچھ: رہبر تعلیم ٹیچرز 8 ماہ سے تنخواہ سے محروم
گیارویں کلاس کی ایک طالبہ دکشا کا کہنا ہے کہ ' جب سے ہمارے اسکول میں یہ سبجکٹ شروع کیا گیا ہے اس سے ہمیں کافی فائدہ مل رہا ہے۔ ہم نے آج تک اس کے بارے میں نہیں سنا تھا۔ اب گاؤں دیہات سے عورتیں بھی اسے سیکھنے کے لیے بیقرار ہو رہی ہیں۔ اب ہم بارہویں جماعت پاس کر کے سیلون کھول سکتے ہیں جس سے ہمیں روزگار بھی ملے گا '۔
بیوٹی ویل نیس مضمون پڑھانے والی ٹیچر نرگس حفیظہ کا کہنا ہے کہ 'سرکار کو چاہیے کہ وہ اب اس سبجکٹ کو تمام اسکولز میں لازمی طور پر پڑھانا شروع کردے'۔