تمل ناڈو کے تاریخی قصبہ مہابالی پورم میں 11 اور 13 اکتوبر کے درمیان ہونے والے دوسرے غیر رسمی اجلاس کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جنپنگ کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہے۔
اس سربراہی اجلاس کے لیے شہر بھر میں مناسب سکیورٹی اور صفائی ستھرائی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامیہ چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے۔
بھارت اور چین کے اعلی رہنما جمعے کے روز تمل ناڈو کے مندروں کے قدیم شہر مہابلی پورم میں جب ملیں گے تو ان کے درمیان جموں و کشمیر اور دفعہ 370 کے مسئلہ سے باہر جا کر سرحد پر امن و استحکام برقرار رکھنے کے علاوہ تجارت میں عدم توازن دور کرنے اور عوام کے درمیان رابطہ اور تبادلہ بڑھانے کے بارے میں بات چیت ہونے کا امکان ہے۔
چین کے صدر زی جن پنگ کے 11 اور 12 اکتوبر کے بھارت دورے سے قبل سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جن پنگ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان دوسری غیر رسمی سربراہی بات چیت جموں و کشمیر کے مسئلے سے باہر جاکر ہوگی اور بھارت اور چین کے تعلقات کو آگے لے جانے کے بارے میں ہو گی۔ چینی فریق نے بھی اسی موقف کا اظہار کیا ہے۔
جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کے بارے میں چین کے رخ کو لے کر ایک سوال پر ذرائع کا کہنا ہے کہ چین کو بھارت کا موقف واضح طور سے سمجھایا جا چکا ہے۔ یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور کسی آئینی آرٹیکل کے بارے میں فیصلہ کرنا اس کا حق ہے اور کسی تیسرے ملک کو اس موضوع کو اٹھانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ لہذا ایسا لگتا نہیں ہے کہ چینی صدر اس پر بحث كریں گے لیکن اگر وہ اس بارے میں کچھ ’سمجھنا‘ چاہیں گے تو ہم انہیں بتائیں گے۔ لداخ کو مرکز کا علاقہ قرار دینے کا سوال ہے تو یہ وہاں کے لوگوں کو پرانا مطالبہ تھا۔
سمجھا جاتا ہے کہ چین اگر جموں و کشمیر کو لے کر پاکستان کے رخ کو مضبوط کرنے کی کوشش کرے گا تو بھارت تبت پر چین کے حق کو لے کر سوالوں کو کھڑے ہونے دے گا۔
ذرائع نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کی بات چیت میں کاروبار ایک اہم نقطہ ہوگا۔ تجارتی عدم توازن اب بھی تشویش کا سبب ہے۔ بھارت زراعت اور کھانے کی اشیاء چینی بازار میں پہنچ کو لے کر بھی دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے۔ دفاع اور سیکورٹی کے بارے میں سرحد پر امن و استحکام برقرار رکھنے کے لئے باہمی اعتماد قائم کرنے کے اضافی اقدامات کو لاگو کرنے پر بھی بات چیت متوقع ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اسی سال دو مشترکہ انسداد دہشت گردی فوجی مشقیں ہونے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان باہمی رابطے کو بڑھانے پر بھی خاص زور ہوگا۔ذرائع نے بتایا کہ ہمارا خیال ہے کہ دونوں ممالک کے لوگوں میں ایک دوسرے کے یہاں عوام کے درمیان ہونے والی سرگرمیوں کی معلومات کافی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ دونوں لیڈر علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی بات کریں گے جن میں عالمی تجارتی تنظیم کی طرف سے عالمی تجارتی پہل سے پیچھے ہٹنے اور اقوام متحدہ میں 21 ویں صدی کے حقائق کے مطابق بہتر بنانے کے موضوعات شامل ہوں گے۔