ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا'ہم قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ اگر ایسا کچھ ہوتا ہے تو مجھے بہت مایوسی ہوگی۔ ہم شمالی کوریا کی سرگرمیوں کو احتیاط سے پرکھ رہے ہیں'۔
شمالی کوریا اکیڈمی آف نیشنل ڈیفنس سائنس نے دراصل سات دسمبر کو اعلان کیا تھاکہ اس نے ایک ہی جگہ پر ایک میزائل کا تجربہ کرنے کے بعد دوبارہ سوهے سیٹلائٹ لانچنگ گراؤنڈ پر ایک میزائل تجربہ کیا تھا۔
دوبارہ شروع کیے جا رہے میزائل کے ٹسٹ سے کوریا اور امریکہ کے درمیان جوہری تنسیخ کو لے کر جاری مذاکرات پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔
سال 2018 کے بعد سے امریکہ اور شمالی کوریا نے دو سربراہی اجلاس منعقد کیے ہیں اور جوہری تنسیخ معاہدے پر پہنچنے کے لیے دونوں ممالک نے تعلقات کو خوشگوار کرنے پر اتفاق کیا ہے۔