ETV Bharat / bharat

عام انتخابات 1952 سے 1977 تک

سترہویں لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہو چکا ہے، اور سبھی سیاسی و علاقائی پارٹیوں کا اپنے اپنے طریقے سے انتخابی مہم بھی جاری ہے۔

author img

By

Published : Apr 23, 2019, 3:38 AM IST

عام انتخابات 1952 سے 1977 تک


دو مرحلوں کے انتخابات ہو بھی چکے ہیں۔ پہلے مرحلے میں 91 سیٹوں کے لئے تو دوسرے مرحلے میں 95 سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جا چکے ہیں۔

تو ایسے میں اس انتخابی موسم میں ہم آپ کو لے چلتے ہیں بھارت میں انتخابات کے تاریخ کے سفر پر ۔۔۔۔۔۔۔

عام انتخابات 1952 سے 1977 تک

اس وقت آبادی کے اعتبار سے بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے۔

انتخابات کسی بھی جمہوری نظام کی روح ہیں۔ اور بھارت میں تو یہ سب سے بڑا تہوار بھی ہوتا ہے۔

بھارتی شہری تین سطح پر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہیں، لوک سبھا یعنی عام انتخابات میں، ودھان سبھا یعنی اسمبلی انتخابات میں اور بلدیاتی و پنچایتی انتخابات میں۔

بھارتی پارلیمینٹ دو ایوانوں پر مشتمل ہے۔

لوک سبھا میں کل 543 نشستیں ہیں اس کے علاوہ دو نشستیں انگلو بھارتیوں کے لیے مخصوص ہیں جنھیں صدر جمہوریہ براہ راست منتخب کرتے ہیں۔

راجیہ سبھا میں کل 245 نشستیں ہیں۔ ان کے انتخاب میں شہری براہ راست حصہ نہیں لیتے بلکہ انھیں متعلقہ ریاست کی اسمبلی کے ارکین منتخب کرتے ہیں۔

پارلیمنٹ کو ملک کی سب سے بڑی پنچایت بھی کہا جاتا ہے۔

بھارتی قانون کی دفعہ 324 کے تحت 1950 میں صاف شفاف اور پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے قومی انتخابی کمیشن کا قیام کیا گیا۔ سو کمار سین ملک کے پہلے چیف الیکشن کمشنر مقرر کیےگئے۔

آزاد بھارت کے پہلے انتخابات کی مدت 1952 سے 1957 تک تھی اور اس میں کل 489 نشستوں کے لیے انتخابات ہوئے تھے۔ اس وقت بھارت میں کل 17 کروڑ 30 لاکھ ووٹرز تھے۔

اس وقت کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی انڈین نیشنل کانگریس کو سب سے زیادہ 364 حلقوں میں کامیابی ملی تھی جبکہ بائیں بازو کی جماعت سی پی آئی کو 16 اور سوشلسٹ پارٹی 12 سیٹوں پر کامیابی حاصل کرکے نمایاں رہی تھیں۔

ان انتخابات میں کانگریس کو مجموعی ووٹوں کا تقریباً 45 فیصد ووٹ ملا تھا۔ بی جے پی کی پرانی شکل جن سنگھ 3 سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔

دوسرا عام انتخابات 1957 میں ہوا تھا، اس بار کل سیٹوں کی تعداد 494 تھی۔ کانگریس نے 371 سیٹوں پر کامیابی کے پرچم لہرائے تو دوسری جانب سی پی آئی 27 سیٹوں پر جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اس بار کانگریس کو مجموعی طور پر تقریباً 48 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔

پہلے دونوں انتخابات میں کانگریس کے بعد سب سے زیادہ ووٹ آزاد امیداروں کو ملے تھے۔

دوسرے عام انتخابات کے بعد حزب اختلاف کی کسی جماعت کو اتنی سیٹیں حاصل نہیں ہوئیں کہ کسی کو اپوزیشن لیڈر تسلیم کیا جا سکے۔


بھارتی جمہوریت کے پہلے مرحلے کے انتخابات میں حکومت کی تبدیلی کی امیدیں 20 فیصد کے اردگرد ہوا کرتی تھیں۔ اس دور میں 'اینٹی انکمبینسی' یعنی حکومت مخالف رجحان برائے نام ہوتا تھا اور نتیجتاً برسراقتدار جماعت ہی دوبارہ اقتدار میں واپس آجاتی تھی۔

یہ وہ دور تھا جب سنہ 1962 میں چین سے جنگ، سنہ 1965 میں پاکستان سے جنگ کے بعد 1971 میں بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آيا۔

سنہ 1969 میں پہلی بار بینکوں کو نیشنلائزڈ کیا گیا تاہم 1975 میں ایمرجنسی کا نفاذ اس دور کا ایک بد ترین باب ہے۔

تیسرا عام انتخابات 1962 میں ہوا تھا اور سیٹوں کی تعداد وہی تھی۔ اس بار کانگریس کو پہلے کے مقابلے 10 سیٹیں کم ملیں اور اس کا ووٹ شیئر بھی کم ہوا۔

اس حکومت کی معیاد کے دوران ہی ملک کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد گلزاری لال نندا کو ملک کا عبوری وزیر اعظم مقرر کیا گيا۔ بعد میں لال بہادر شاشتری ملک کے وزیر اعظم بنے۔

لیکن سنہ 1966 میں اس وقت کے روس کے دورے کے دوران شہر تاشقند میں اچانک ان کا انتقال ہوگیا۔

اس طرح 1966 میں ہی اندرا گاندھی نے بھارت کی پہلی خاتون وزیراعظم کے طور پر حلف لیا۔ 1962 سے 1967 کے درمیان چار شخصیات نے وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالا۔

چوتھا لوک سبھا الیکشن 1967 میں ہوا۔ اس بار تقریبا 25 کروڑ رائے دہندگان تھے اور سیٹوں کی تعداد 520 تھی۔

لوک سبھا اور ودھان سبھا کے انتخابات ایک ساتھ ہونے کا سلسلہ بھی سنہ 1967 میں ٹوٹ گیا۔ اب تک دونوں انتخابات ایک ساتھ ہی ہوتے رہے تھے۔

چوتھے لوک سبھا انتخابات 520 سیٹوں پر مشتمل تھا۔ جس میں سے کانگریس 283 سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی جو اس کی اب تک کی سب سے خراب کارکردگی تھی۔

کانگریس کا ووٹ شیئر بھی پہلے کے مقابلے کم ہوکر تقریباً 41 فیصد ہوگیا۔ یہ پہلا انتخاب تھا جس میں پہلی بار چھ مختلف سیاسی جماعتوں نے 10 سے زائد سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

لوک سبھا اور ودھان سبھا کے انتخابات ایک ساتھ ہونے کا سلسلہ بھی سنہ 1967 میں ٹوٹ گیا۔ اب تک دونوں انتخابات ایک ساتھ ہی ہوتے رہے تھے۔

سی راج گوپالاچاری کی سوتنترا پارٹی نے 44 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی جو کاںگریس کے بعد اب تک کی سب سے اچھی کار کردگی تھی۔

اسی انتخابات میں پہلی بار مارکنگ سسٹم کا استعمال بھی کیا گیا تھا۔

اس دوران کانگریس دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ ایک دھڑے کی قیادت اندرا گاندھی کر رہی تھیں تو دوسرے دھڑے کی قیادت مرار جی دیسائی کر رہے تھے۔

پانچواں عام انتخابات 1971 میں ہوا۔ کانگریس کی تقسیم کے بعد یہ پہلا انتخاب تھا۔

اس بار اندرا گاندھی کی کانگریس کو 518 میں سے 352 سیٹیں حاصل ہوئیں جبکہ مررار جی دیسائی کی کانگریس صرف 16 سیٹوں پر ہی جیت حاصل کر پائی ۔

اندارا گاندھی نے اسی دور اقتدار میں پہلی بار ایمرجینسی نافذ کی تھی جس نے ملک کے سیاسی ڈھانچے کو یکسر بدل کر رکھ دیا۔


دو مرحلوں کے انتخابات ہو بھی چکے ہیں۔ پہلے مرحلے میں 91 سیٹوں کے لئے تو دوسرے مرحلے میں 95 سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جا چکے ہیں۔

تو ایسے میں اس انتخابی موسم میں ہم آپ کو لے چلتے ہیں بھارت میں انتخابات کے تاریخ کے سفر پر ۔۔۔۔۔۔۔

عام انتخابات 1952 سے 1977 تک

اس وقت آبادی کے اعتبار سے بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے۔

انتخابات کسی بھی جمہوری نظام کی روح ہیں۔ اور بھارت میں تو یہ سب سے بڑا تہوار بھی ہوتا ہے۔

بھارتی شہری تین سطح پر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہیں، لوک سبھا یعنی عام انتخابات میں، ودھان سبھا یعنی اسمبلی انتخابات میں اور بلدیاتی و پنچایتی انتخابات میں۔

بھارتی پارلیمینٹ دو ایوانوں پر مشتمل ہے۔

لوک سبھا میں کل 543 نشستیں ہیں اس کے علاوہ دو نشستیں انگلو بھارتیوں کے لیے مخصوص ہیں جنھیں صدر جمہوریہ براہ راست منتخب کرتے ہیں۔

راجیہ سبھا میں کل 245 نشستیں ہیں۔ ان کے انتخاب میں شہری براہ راست حصہ نہیں لیتے بلکہ انھیں متعلقہ ریاست کی اسمبلی کے ارکین منتخب کرتے ہیں۔

پارلیمنٹ کو ملک کی سب سے بڑی پنچایت بھی کہا جاتا ہے۔

بھارتی قانون کی دفعہ 324 کے تحت 1950 میں صاف شفاف اور پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے قومی انتخابی کمیشن کا قیام کیا گیا۔ سو کمار سین ملک کے پہلے چیف الیکشن کمشنر مقرر کیےگئے۔

آزاد بھارت کے پہلے انتخابات کی مدت 1952 سے 1957 تک تھی اور اس میں کل 489 نشستوں کے لیے انتخابات ہوئے تھے۔ اس وقت بھارت میں کل 17 کروڑ 30 لاکھ ووٹرز تھے۔

اس وقت کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی انڈین نیشنل کانگریس کو سب سے زیادہ 364 حلقوں میں کامیابی ملی تھی جبکہ بائیں بازو کی جماعت سی پی آئی کو 16 اور سوشلسٹ پارٹی 12 سیٹوں پر کامیابی حاصل کرکے نمایاں رہی تھیں۔

ان انتخابات میں کانگریس کو مجموعی ووٹوں کا تقریباً 45 فیصد ووٹ ملا تھا۔ بی جے پی کی پرانی شکل جن سنگھ 3 سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔

دوسرا عام انتخابات 1957 میں ہوا تھا، اس بار کل سیٹوں کی تعداد 494 تھی۔ کانگریس نے 371 سیٹوں پر کامیابی کے پرچم لہرائے تو دوسری جانب سی پی آئی 27 سیٹوں پر جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اس بار کانگریس کو مجموعی طور پر تقریباً 48 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔

پہلے دونوں انتخابات میں کانگریس کے بعد سب سے زیادہ ووٹ آزاد امیداروں کو ملے تھے۔

دوسرے عام انتخابات کے بعد حزب اختلاف کی کسی جماعت کو اتنی سیٹیں حاصل نہیں ہوئیں کہ کسی کو اپوزیشن لیڈر تسلیم کیا جا سکے۔


بھارتی جمہوریت کے پہلے مرحلے کے انتخابات میں حکومت کی تبدیلی کی امیدیں 20 فیصد کے اردگرد ہوا کرتی تھیں۔ اس دور میں 'اینٹی انکمبینسی' یعنی حکومت مخالف رجحان برائے نام ہوتا تھا اور نتیجتاً برسراقتدار جماعت ہی دوبارہ اقتدار میں واپس آجاتی تھی۔

یہ وہ دور تھا جب سنہ 1962 میں چین سے جنگ، سنہ 1965 میں پاکستان سے جنگ کے بعد 1971 میں بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آيا۔

سنہ 1969 میں پہلی بار بینکوں کو نیشنلائزڈ کیا گیا تاہم 1975 میں ایمرجنسی کا نفاذ اس دور کا ایک بد ترین باب ہے۔

تیسرا عام انتخابات 1962 میں ہوا تھا اور سیٹوں کی تعداد وہی تھی۔ اس بار کانگریس کو پہلے کے مقابلے 10 سیٹیں کم ملیں اور اس کا ووٹ شیئر بھی کم ہوا۔

اس حکومت کی معیاد کے دوران ہی ملک کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد گلزاری لال نندا کو ملک کا عبوری وزیر اعظم مقرر کیا گيا۔ بعد میں لال بہادر شاشتری ملک کے وزیر اعظم بنے۔

لیکن سنہ 1966 میں اس وقت کے روس کے دورے کے دوران شہر تاشقند میں اچانک ان کا انتقال ہوگیا۔

اس طرح 1966 میں ہی اندرا گاندھی نے بھارت کی پہلی خاتون وزیراعظم کے طور پر حلف لیا۔ 1962 سے 1967 کے درمیان چار شخصیات نے وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالا۔

چوتھا لوک سبھا الیکشن 1967 میں ہوا۔ اس بار تقریبا 25 کروڑ رائے دہندگان تھے اور سیٹوں کی تعداد 520 تھی۔

لوک سبھا اور ودھان سبھا کے انتخابات ایک ساتھ ہونے کا سلسلہ بھی سنہ 1967 میں ٹوٹ گیا۔ اب تک دونوں انتخابات ایک ساتھ ہی ہوتے رہے تھے۔

چوتھے لوک سبھا انتخابات 520 سیٹوں پر مشتمل تھا۔ جس میں سے کانگریس 283 سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی جو اس کی اب تک کی سب سے خراب کارکردگی تھی۔

کانگریس کا ووٹ شیئر بھی پہلے کے مقابلے کم ہوکر تقریباً 41 فیصد ہوگیا۔ یہ پہلا انتخاب تھا جس میں پہلی بار چھ مختلف سیاسی جماعتوں نے 10 سے زائد سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

لوک سبھا اور ودھان سبھا کے انتخابات ایک ساتھ ہونے کا سلسلہ بھی سنہ 1967 میں ٹوٹ گیا۔ اب تک دونوں انتخابات ایک ساتھ ہی ہوتے رہے تھے۔

سی راج گوپالاچاری کی سوتنترا پارٹی نے 44 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی جو کاںگریس کے بعد اب تک کی سب سے اچھی کار کردگی تھی۔

اسی انتخابات میں پہلی بار مارکنگ سسٹم کا استعمال بھی کیا گیا تھا۔

اس دوران کانگریس دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ ایک دھڑے کی قیادت اندرا گاندھی کر رہی تھیں تو دوسرے دھڑے کی قیادت مرار جی دیسائی کر رہے تھے۔

پانچواں عام انتخابات 1971 میں ہوا۔ کانگریس کی تقسیم کے بعد یہ پہلا انتخاب تھا۔

اس بار اندرا گاندھی کی کانگریس کو 518 میں سے 352 سیٹیں حاصل ہوئیں جبکہ مررار جی دیسائی کی کانگریس صرف 16 سیٹوں پر ہی جیت حاصل کر پائی ۔

اندارا گاندھی نے اسی دور اقتدار میں پہلی بار ایمرجینسی نافذ کی تھی جس نے ملک کے سیاسی ڈھانچے کو یکسر بدل کر رکھ دیا۔

Intro:Body:

fauzan


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.