سیاست میں آنے سے قبل شیوسینا کے جانشین کے طور پر شاید ہی کوئی ادھو ٹھاکرے کو جانتا ہوگا۔ یہ حقیقت ہے کہ ٹھاکرے نے کبھی بھی سرگرم سیاست پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کی۔ وہ خود کو جنگلی حیات کی فوٹو گرافی میں ہی مصروف رکھتے تھے۔ وہ ایک مشہور فوٹو گرافر ہیں اور سالانہ نمائشوں میں ان کی تصاویر کافی سراہی جاتی ہیں۔ جنگلی حیات کی بہترین تصاویر دیکھ کر ان کی صلاحیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ٹھاکرے اس وقت غیر متوقع طور پر سرخیاں میں آئے جب انہیں شیوسینا کا آئندہ سربراہ بنائے جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ انہوں نے 2002 کے بی ایم سی انتخابات میں پارٹی کی جیت کے ساتھ شیوسینا کو ایک اہم مقام دلانے میں اہم کردار ادا کیا اس وقت ان کے والد نے پارٹی میں اہم ذمہ دار ی سنبھالنے کے لئے ان پر زور دیا۔
ٹھاکرے کی پیدائش 27 جولائی 1960 کو ممبئی میں ہوائی تھی۔ پچپن سالہ ٹھاکرے کے کنبے میں ان کی اہلیہ رشمی ٹھاکرے اور ان کے دو بیٹے ہیں۔ ان کے بڑے بیٹے کا نام آدتیہ ٹھاکرے ہے اور وہ یووا سینا کے صدر ہیں جبکہ دوسرے بیٹے تیجس امریکہ کے کالج میں زیر تعلیم ہیں۔ وہ اپنے والد اور بڑے بھائی کے مقابلے میں تشہیر اور تعلقات عامہ سے دور ہی رہتے ہیں۔
سال 2003 میں ٹھاکرے کو پارٹی کا ایگزیکٹو چیئرمین قرار دیا گیا۔
شیوسینا کے ترجمان مراٹھی اخبار سامنا کا انتظام مسٹر ٹھاکرے ہی چلاتے ہیں۔ یہ اخبار بالا صاحب ٹھاکرے نے شروع کیا تھا۔ جون 2006 کے بعد سے وہ اس اخبار کے چیف ایڈیٹر ہیں۔
سال 2006 میں بالا صاحب کے بھتیجے راج ٹھاکرے نے شیوسینا چھوڑ دی تھی۔ ٹھاکرے نے سال 2012 میں دوبارہ بی ایم سی انتخابات میں فتح کے لئے شیوسینا کی قیادت کی۔ انہوں نے پارٹی کی جارحانہ شبیہ میں وسیع تر تبدیلی کی ہے۔ وہ ’مہاراشٹر دیشا‘ اور ’پهاوا وٹھل‘ کتابوں کے مصنف ہیں۔