جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے مٹن علاقہ میں مقامی مسلمانوں نے ایک بار پھر مذہبی ہم آہنگی، اتحاد، انسانیت اور کشمیریت کی عمدہ مثال قائم کی ہے، جہاں روشن لال نامی ایک معمر کشمیری پنڈت کی آخری رسومات انجام دینے میں مسلمان پیش پیش رہے۔
ضلع اننت ناگ کا مٹن علاقہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں سکھ، کشمیری پنڈت اور مسلم خاندان مقیم ہیں، 90 کی دہائی کے بعد کشمیر میں جاری نا مساعد حالات کے بعد بھی اس علاقہ میں کشمیری پنڈتوں کے متعدد خاندان رہائش پزیر ہیں اور اپنے ہمسایہ مسلم اور سکھ برادری کے دُکھ سُکھ میں شامل بھی ہوتے رہتے ہیں۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ روشن لال معمر پنڈت کے گزر جانے کی خبر پھیلتے ہی گاؤں کے درجنوں لوگ ان کے گھر پر پہنچ گئے اور ان کے غم میں شریک ہوئے، مقامی مسلمانوں نے نہ صرف اپنے پنڈت بھائیوں کے شانہ بشانہ آخری رسومات میں حصہ لیا بلکہ چتا کو آگ لگانے کے دوران بھی وہاں شامل رہے۔
واضح رہے کہ کشمیر میں سنہ 1990 میں مسلح سورش شروع ہونے کے ساتھ ہزاروں پنڈت اپنے گھر چھوڑ کر بھارت کے مختلف حصوں میں مقیم ہوگئے۔ تاہم سینکڑوں خاندانوں نے ہجرت نہیں کی اور وہ اپنے آبائی علاقوں میں ابھی بھی مقیم ہیں۔