ETV Bharat / bharat

کشمیری پنڈت کی آخری رسومات مسلمان برادری نے ادا کی - معمر کشمیری پنڈت کی آخری رسومات

مذہبی ہم آہنگی، انسانیت اور کشمیریت کی عمدہ مثال آج جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے مٹن علاقہ میں پیش کی گئی، جہاں پر ایک معمر کشمیری پنڈت کی آخری رسومات کو مسلم براداری نے ادا کی۔

last rites of kashmiri pandit performed by muslim community in anantnag
کشمیری پنڈت کی آخری رسومات مسلمان برادری نے ادا کی
author img

By

Published : Nov 21, 2020, 9:52 PM IST

جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے مٹن علاقہ میں مقامی مسلمانوں نے ایک بار پھر مذہبی ہم آہنگی، اتحاد، انسانیت اور کشمیریت کی عمدہ مثال قائم کی ہے، جہاں روشن لال نامی ایک معمر کشمیری پنڈت کی آخری رسومات انجام دینے میں مسلمان پیش پیش رہے۔

کشمیری پنڈت کی آخری رسومات مسلمان برادری نے ادا کی

ضلع اننت ناگ کا مٹن علاقہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں سکھ، کشمیری پنڈت اور مسلم خاندان مقیم ہیں، 90 کی دہائی کے بعد کشمیر میں جاری نا مساعد حالات کے بعد بھی اس علاقہ میں کشمیری پنڈتوں کے متعدد خاندان رہائش پزیر ہیں اور اپنے ہمسایہ مسلم اور سکھ برادری کے دُکھ سُکھ میں شامل بھی ہوتے رہتے ہیں۔

مقامی لوگوں نے کہا کہ روشن لال معمر پنڈت کے گزر جانے کی خبر پھیلتے ہی گاؤں کے درجنوں لوگ ان کے گھر پر پہنچ گئے اور ان کے غم میں شریک ہوئے، مقامی مسلمانوں نے نہ صرف اپنے پنڈت بھائیوں کے شانہ بشانہ آخری رسومات میں حصہ لیا بلکہ چتا کو آگ لگانے کے دوران بھی وہاں شامل رہے۔

واضح رہے کہ کشمیر میں سنہ 1990 میں مسلح سورش شروع ہونے کے ساتھ ہزاروں پنڈت اپنے گھر چھوڑ کر بھارت کے مختلف حصوں میں مقیم ہوگئے۔ تاہم سینکڑوں خاندانوں نے ہجرت نہیں کی اور وہ اپنے آبائی علاقوں میں ابھی بھی مقیم ہیں۔

جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے مٹن علاقہ میں مقامی مسلمانوں نے ایک بار پھر مذہبی ہم آہنگی، اتحاد، انسانیت اور کشمیریت کی عمدہ مثال قائم کی ہے، جہاں روشن لال نامی ایک معمر کشمیری پنڈت کی آخری رسومات انجام دینے میں مسلمان پیش پیش رہے۔

کشمیری پنڈت کی آخری رسومات مسلمان برادری نے ادا کی

ضلع اننت ناگ کا مٹن علاقہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں سکھ، کشمیری پنڈت اور مسلم خاندان مقیم ہیں، 90 کی دہائی کے بعد کشمیر میں جاری نا مساعد حالات کے بعد بھی اس علاقہ میں کشمیری پنڈتوں کے متعدد خاندان رہائش پزیر ہیں اور اپنے ہمسایہ مسلم اور سکھ برادری کے دُکھ سُکھ میں شامل بھی ہوتے رہتے ہیں۔

مقامی لوگوں نے کہا کہ روشن لال معمر پنڈت کے گزر جانے کی خبر پھیلتے ہی گاؤں کے درجنوں لوگ ان کے گھر پر پہنچ گئے اور ان کے غم میں شریک ہوئے، مقامی مسلمانوں نے نہ صرف اپنے پنڈت بھائیوں کے شانہ بشانہ آخری رسومات میں حصہ لیا بلکہ چتا کو آگ لگانے کے دوران بھی وہاں شامل رہے۔

واضح رہے کہ کشمیر میں سنہ 1990 میں مسلح سورش شروع ہونے کے ساتھ ہزاروں پنڈت اپنے گھر چھوڑ کر بھارت کے مختلف حصوں میں مقیم ہوگئے۔ تاہم سینکڑوں خاندانوں نے ہجرت نہیں کی اور وہ اپنے آبائی علاقوں میں ابھی بھی مقیم ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.